ایک نیوز: کراچی کے چڑیا گھر کی 17 سالہ علیل ہتھنی نورجہاں کی حالات انکلوژر کے اندر تالاب میں گرنے کے بعد تشویش ناک ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چڑیا گھر کے حکام کا کہناہے کہ ہتھنی صبح 7:30 بجے خشک تالاب کے اندر گری اور وہاں کئی گھنٹوں تک پھنسی رہی جہاں سے انہیں نکالنے کے لیے کرین، رسیاں اور بیلٹس استعمال کیے گئے۔
سابق صدرآصف زرداری کی صاحبزادی بختاوربھٹو زرداری نے کراچی کا چڑیا گھربند کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔بختاور بھٹو نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کراچی چڑیا گھر کو بند کیا جائے کے ایم سی میں چڑیا گھرکو چلانے کی صلاحیت نہیں ہے۔
علیل ہتھنی نورجہاں پہلے ہی انتہائی نگہداشت پر تھی اور گزشتہ 3 ماہ سے بدترین جسمانی مسائل کا شکار ہے۔ہتھنی کے پٹھے سکڑ گئے ہیں اور ریڑھ کی ہڈی بگڑ گئی ہے اور ان کی ٹانگیں سکڑی ہوئی ہیں۔گزشتہ ہفتے جانوروں کی ایک بین الاقوامی تنطیم کے ڈاکٹروں کا گروپ ہتھنی کے علاج کے لیے کراچی آیا تھا۔ ان کے مختصر دورے کے موقع پر انہوں نے تشخیص کیا تھا کہ ہتھنی کو گزشہ چند ماہ کے دوران زخم آیا تھا اور اس کی وجہ سے اندرونی طور پر خون گرا ہے اور ان کے پیٹ میں خون سکڑ گیا ہے۔ڈاکٹروں نے ادویات اور مشکل عمل کے ذریعے ہتھنی کا علاج کیا تھا لیکن خبردار کیا تھا کہ اس کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے اور چڑیا گھر کے حکام کو ہدایات بھی دی تھیں لیکن چڑیا گھر کے حکام ان اقدامات پر عمل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر خلیل کا کہنا ہےکہ جمعرات نور جہاں کے لیے ایک طویل اور مشکل دن تھا لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلی صبح ہتھنی زندگی کی بازی کے لیے جدوجہد کرے گی۔
پاؤز کے شربراہ نے بھی بتایا کہ ہتھنی اگر بہتر ہوئی تو صبح دوبارہ اٹھانے کے لیے کرین بھی تیار رکھی گئی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹریٹجک اصلاحات سلمان صوفی نے کہا کہ ہم چڑیا گھر کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور وہ ہتھنی کو دوبارہ کھڑی ہونے کے قابل بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ نے بھی نورجہاں کی صحت پر تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے اور سوشل میڈیا پر شہری کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن سے مطالبات کر رہے ہیں۔
فری دا وائلڈ کی ڈائریکٹر انیقا سلیم کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر بدترین تشدد کا مرکز ہے اور فوری طور پر بند کردینا چاہیے۔