ویب ڈیسک:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کردیں گے، تمام شعبے ٹیکس دیں کسی ایک شعبے پر ٹیکس لادنا درست نہیں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں مزید حصہ شامل کرنا ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرنز سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا اجلاس 25 ستمبر کو واشنگٹن میں ہوگا جس میں پاکستان کے قرض کا معاملہ زیر بحث آٗئے یہ خوش آئند بات ہے، ہماری معاشی سمت آہستہ آہستہ درست ہورہی ہے، مہنگائی کی شرح تیزی سے نیچے آئی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے، ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا، ایکسپورٹ بہتر ہوئی، یہ وہ اشاریے ہیں جن سے معاشی بہتری ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک کٹھن راستہ ہے جو کانٹوں سے بھرا ہے منزل پانے کے لیے دن رات محنت کرنی ہوگی، ترقی صرف ان قوموں کو ملی جنہوں ںے حالات کو بدلنے کا عزم کیا،حکومت نے ایک پاتھ وے کام کیا ہے جس سے گزر کر ہم ترقی پائیں گے اس میں نوجوان نسل کا کردار کلیدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بالخصوص تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھانا پڑا، مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو ان پر ڈالا گیا یہ بوجھ کم کردیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جو ٹیکس نیٹ بڑھایا ہے اس میں ایک خلا ہے پاکستان کی تاجر برادری محنتی ہے، پچاس لاکھ تاجر معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں مگر ٹیکس ادا کرنے کے حوالے سے انہیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے، تمام شعبے ٹیکس دیں اگر کسی ایک شعبے پر ٹیکس کا بوجھ لادتے چلے جائیں تو وہ شعبہ ترقی نہیں کرسکتا نہ معاشرہ خوشحال ہوگا۔
انہوں ںے کہا کہ اسی طرح زرعی سیکٹر ہے جس میں بڑے بڑے جائنٹ ہیں جن کا کاروبار اچھا چل رہا ہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے وہ اگلے برس سے ٹیکس دیں گے، اشرافیہ جو ٹیکس غبن کرتی ہے اسے ختم کرنے کے لیے دن رات کوششیں کررہا ہوں یہ سارے اہداف حاص کیے بغیر آئی ایم ایف کے قرضوں سے نجات نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سعودی عرب، یو اے ای، چین اگر یہ تین ممالک آئی ایم ایف کے پروگرام میں اپنا کردار نہ کرتے تو آئی ایم ایف پروگرام ملنا ممکن نہیں تھا، پروگرام کے حصول میں اس میں بہت محنت ہوئی ہمارے آرمی چیف اور نائب وزیراعظم کا اس معاملے میں بہت کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کب تک قرضے مانگتے رہیں گے جنہوں ںے قرضوں کا راستہ چھوڑا وہ آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے، خدا کرے یہ پروگرام آخری ثابت ہو۔