ویب ڈیسک:عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مجھ پر تنقید کرنے کا حق صرف نوازشریف کو حاصل ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی اسمبلی کے اندر بڑا عجیب ماحول تھا، بڑے عرصے بعد پیپلز پارٹی آئی تھی، میرے والد کے دوست پیپلز پارٹی سے نامزد ہوئے اور میرے پاس آئے، انہوں نے مجھے بی بی شہید کے مخالف ووٹ نہ دینے کا مشورہ دیا لیکن میں نے کھڑے ہو کر شہید بینظیر بھٹو کیخلاف ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو افراد اٹھ کر باہر گئے وہ بعد میں کئی بار وزیر بنے، خواتین کی ہر سیٹ پر 8،8 ایم این ایز دیئے گئے تھے کہ یہ ووٹ دیں گے، احسن اقبال کی والدہ کو صفر ووٹ پڑے تھے، مجھے کہا گیا کہ آپ پیپلز پارٹی یا ن لیگ میں چلے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے یہ اہم فیصلہ تھا کہ ن لیگ کی قیادت بہتر ہے، میاں نوازشریف کی 90 کی پالیسیاں بہت اچھی تھیں، میں ن لیگ کی سیاست کو دوسری جماعتوں سے بہتر سمجھتا تھا، جو کچھ کیا اور جو نہ کیا وہ سب آپ کے سامنے ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنے کا حق صرف نوازشریف کو حاصل ہے، نوازشریف میرے بارے میں جو بات کریں گے وہ قبول ہے، نوازشریف کی سیاست سے میرا اتفاق تھا، مشکل ترین وقت میں نوازشریف کے ساتھ تھا، نہ وزارت مانگی نہ عہدہ نوازشریف گواہ ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سارا تجربہ حاصل کیا، جب وزیر بنا تو میرے لئے کچھ بھی مشکل نہیں تھا، میں نے 35 سال سیاست میں گزارے، 20 سال اپوزیشن اور 5 سال اقتدار میں رہا، میں ایم این اے بننے کے 26 سال بعد وزیر بنا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت میں حق کی بات کرنا ہی سیاسی کامیابی ہوتی ہے، میں نے پارٹی میں رہ کر کبھی خوشامد نہیں کی، مسلم لیگ ن کے دوست گواہ ہیں، وزارت عظمیٰ کی بات ہوئی تو وہاں 28 لوگ اور تھے جو آج ن لیگ کی اعلیٰ وزارتوں پر ہیں، مجھے 2018 کے الیکشن میں ہروایا گیا، مجھے بہت ساری فون کالز آئیں۔