پی این این : ناصر اور جنید قتل کیس کے علاوہ گروگرام میں نوح علاقے میں تشدد کے ملز م مونو مانیسر کو ہریانہ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
نوح پولیس کے سائبر سیل کے مطابق 26 اگست کو فیس بک پر اشتعال انگیز پوسٹ کی گئی تھیں جس میں لکھا تھا کہ ’’نتائج کی فکر ہم نہیں کرتے…حملہ ایک ہی ہوگا، پر آخری ہوگا۔‘‘ - مونو مانیسر۔
31 جولائی کو نوح میں ہوئی تشدد کے بعد، بہت سی ہندو تنظیمیں 28 اگست کو ایک بار پھر مذہبی یاترا کے انعقاد پر اٹل تھیں۔ اس کے ساتھ ہی پولیس سوشل میڈیا پر بھی مسلسل نظر رکھے ہوئے تھی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ جب 26 اگست کو اس نے اس پوسٹ کو دیکھا تو تحقیقات تیز کر دی گئیں۔ پولیس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ جس فیس بک آئی ڈی سے یہ پوسٹ کی گئی تھی اس کا فون نمبر کسی اور کا نہیں تھا بلکہ موہت یادو عرف مونو مانیسر کا تھا۔ تحقیقات کے بعد اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی۔اسی بنیاد پر تمام ثبوتوں کے ساتھ مونو مانیسر کو 12 ستمبر کو گرفتار کیا گیا۔ نوح پولیس نے عدالت میں اپنی ریمانڈ کی درخواست میں لکھا ہے کہ جب مونو مانیسر کی تلاشی لی گئی تو اس کے پاس سے ایک 45 بور پستول اور میگزین میں موجود تین زندہ کارتوس برآمد ہوئے۔ ہریانہ پولیس نے 26 اگست کو نوح پولیس اسٹیشن میں سائبر کرائم کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔یہ ایف آئی آر دفعہ 153، 153 اے، 295 اے، 298، 504، 109 آئی پی سی اور 25-54-59 آرمس ایکٹ کے تحت درج کی گئی تھی۔
کانسٹیبل منوج کمار نے مونو مانیسر کی پوسٹ پر شکایت کی ہے۔ غور طلب ہے کہ 31 جولائی کو نوح میں ہوئے تشدد میں مونو مانیسر کے کردار اور ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ تاہم اب مونو مانیسر کو راجستھان پولیس نے پروڈکشن وارنٹ پر اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔