پاکستان کی مسلح افواج میں شامل اقلیتی برادری کی وطن عزیز کیلئے قربانیاں

پاکستان کی مسلح افواج میں شامل اقلیتی برادری کی وطن عزیز کیلئے قربانیاں
کیپشن: The sacrifices of the minority community in the armed forces of Pakistan for the country

ایک نیوز: پاکستان میں بسنے والے کسی بھی قوم، عقیدے،مذہب یا ذات سے تعلق رکھتے ہوں، جب دفاع وطن کا مرحلہ آتا ہے تو سب یکجان ہو کر سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں۔ افواج پاکستان میں اقلیتی جانثاروں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے دفاع وطن کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔

پاکستان کی تاریخ میں 1948ء کی کشمیر جنگ میں لانس نائیک یعقوب مسیح کو اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے کیپٹن محمد سرور شہید نشان حیدر کے ہمراہ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کے اڑی سیکٹر میں تلپترا پہاڑی کو فتح کرنے کے بعد سبز ہلالی پرچم لہرایا اور اس پرچم کے سائے میں اپنی جان پاکستان کی خاطر قربان کردی۔

سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی پاک فضائیہ کے نامور پائلٹ تھے جنہوں نے 1965ء اور 1971 کی جنگوں میں کارہائے نمایاں سرانجام دیئے۔ 1971ء کی جنگ میں سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی کو بھارتی فضائی اڈے جمنانگر کو تباہ کرنے کا ہدف دیا گیا۔

سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی اپنے ساتھی سکواڈرن لیڈر خسرو کے ہمراہ مشن مکمل کرنے کے بعد واپس آرہے تھے کہ ایک بھارتی میزائل ان کے طیارے کو آلگا جس سے مسیحی برادری کا یہ پائلٹ وطن عزیز کی خاطر قربان ہو گیا، پیٹر کرسٹی کو ان کی بہادری کے اعتراف میں تمغہ جرأت عطا کیا گیا۔

مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ونگ کمانڈر مارون لیسلے 1965ء اور 1971ء کی جنگ میں دفاع وطن میں پیش پیش رہے،1971ء کی جنگ میں ونگ کمانڈر مارون لیسلے کو ان کی بہادری اور پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے وجہ سے محافظ کراچی کا خطاب بھی دیا گیا۔

12دسمبر 1971ء میں ونگ کمانڈر مارون لیسلے کو امرتسر ریڈار تباہ کرنے کا ہدف دیا گیا جس کو مکمل کر کے لوٹتے ہوئے دشمن کی جانب سے فائر کیا گیا میزائل ان کے جہاز میں لگا، بھارتی فضائیہ کے مطابق وہ پیراشوٹ کے ذریعے جہاز سے سمندر میں آگرے اور تاحد نگاہ نظر آنے والی لہروں کو اپنی جان دیکر پاکستان پر قربان ہو گئے،ونگ کمانڈر مارون لیسلے کو ان کی بہادری کے اعتراف میں دو مرتبہ ستارہ جرأت عطا کیا گیا۔

مسیحی برادری کے ایک اور دلیر سپاہی سکینڈ لیفٹیننٹ ڈینیل نے مشرقی پاکستان میں شجاعت کی داستان لکھی،سکینڈ لیفٹیننٹ ڈینیل کے سینے میں تین گولیاں لگیں جنہیں آپریشن کے ذریعے نکالا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ”یہ گولیاں میری ماں کو یادگار کے طور پر دے دینا“ اور پھر جان مادر وطن پر قربان کردی۔

کیپٹن مائیکل ولسن 1971ء میں چھمب سکیٹر میں تعینات تھے جنہوں دشمن سے لڑتے ہوئے گولیوں کی بوچھاڑ میں جان قربان کردی۔