ایک نیوز: 13 ستمبر کو جنگ کے 13ویں روز مشرقی پنجاب کے وزیر داخلہ دربارا سنگھ نے پاکستان کی کامیابیوں سے خوف زدہ اور دلبرداشتہ عوام کو پر سکون رہنے کی اپیل کی۔
بھارتی حکومت نے صحافیوں کو جنگی علاقوں میں جانے اور شفاف رپورٹنگ سے روک دیا۔ امریکہ اور برطانیہ نے پاک بھارت جنگ میں ترکی اور ایران کو پاکستان کی حمایت سے روکنے کے لیے سفارتی دباؤ ڈالا۔
بھارت نے بڑی تعداد میں اپنے جنگی طیاروں کی تباہی کے تناظر میں امریکہ سے لڑاکا طیاروں کے حصول کی کوششیں شروع کر دیں۔
برطانوی میڈیا نے اعتراف کیا کہ: ''بھارتی فضائیہ کے غیر موثر فضائی حملوں کا سبب بھارت کی پٹھان کوٹ، ہلواڑہ اور آدم پور میں جنگی طیاروں کی فراہمی اور ناقص منصوبہ بندی ہے، جس کے نتیجے میں اُسے بھاری نقصان اٹھانا پڑا''۔ برطانوی اخبار سپیکٹیٹر کے مطابق بھارت کی جنگی منصوبہ بندی انتہائی ناقص تھی۔
روس نے پاک بھارت جنگ کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا۔ شاہ ایران نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 25 سالہ حکمرانی کے جشن کو منسوخ کردیا اور امداد کا بھی اعلان کیا۔ انڈونیشیا کی حکومت کی طرف سے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔
انڈونیشیا کی عوام نے Afro-Asia کانفرنس میں بھارت کی شرکت کی مخالفت کی اور جکارتہ میں قائم ائیر انڈیا کے دفتر کو آگ لگا دی اور لاکھوں شہریوں نے بھارت مخالف ریلی بھی نکالی۔
امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر غلام احمد نے میڈیا کو بتایا کہ '' پاکستان بھارتی جارحیت کو مضبوطی سے کچلنے کے لیے پرعزم ہے''۔ پاکستانی فوج نے بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے باؤ ریلوے سٹیشن پر قبضہ کرلیا۔
بھارت کو لڑائی کے پہلے 8 دنوں میں تقریباً اپنی آدھی فوجی طاقت کا نقصان اٹھانا پڑا جس میں 209 ٹینک اور 140جنگی طیارے شامل ہیں۔ پاکستانی فوج نے کھیم کرن کی طرف پیش قدمی کی متعدد بھارتی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ بھارت کو قصور، جموں اور سیالکوٹ کے محاذ پر بھی بھاری نقصان کا سامنا رہا۔
مجاہدین نے سرینگر کے نزدیک بھارتی ملٹری بیس پر حملہ کر دیا۔ نیوی غازی آبدوز کی معمول کی مرمت اور ضروری آپریشنل بریفنگ کے لیے کراچی کی بندرگاہ پر واپسی ہوئی۔
پاک فضائیہ نے جموں ائیر فیلڈ پر کھڑے 6 بھارتی ٹرانسپورٹ طیارے تباہ کر دئیے۔ سیالکوٹ سیکٹر میں پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کا Gnat طیارہ مار گرایا۔ مشرقی پاکستان میں بھارت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے۔ پاکستانی ہندو اور عیسائی اقلیتوں نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی۔
مغربی پاکستان کی حکومت نے کمانڈر ان چیف شہید ویلفئیر فنڈ میں 20 لاکھ روپے عطیہ کئے۔ عوام کی بڑی تعداد نے جنگ کے زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دیے۔