امریکااورایران میں قیدیوں کی رہائی کےمعاہدےپرعمل جلد متوقع

امریکااورایران میں قیدیوں کی رہائی کےمعاہدےپرعمل جلد متوقع
کیپشن: The agreement on the release of prisoners in the United States and Iran is expected soon

ایک نیوز:امریکااورایران کےدرمیان قیدیوں کی رہائی کےمعاہدےپرعمل جلد متوقع ہے۔
تفصیلات کےمطابق امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے سلسلے میں یہ اقدام عمل میں آیا ہے۔
امریکی دستاویز کے مطابق امریکا نے جنوبی کوریا سے قطر کو6 ارب ڈالر کے ایرانی فنڈز کی منتقلی کی اجازت دینے کیلئے پابندیاں ختم کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی دستاویز میں سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ پابندیوں کو ختم کرنا امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔
امریکی کانگریس کی کمیٹیوں کو بھیجی گئی دستاویز میں پہلی بار امریکی حکومت نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ وہ5 امریکی شہریوں کی آزادی کو محفوظ بنانے کے معاہدے کے تحت امریکا میں زیر حراست5 ایرانیوں کو رہا کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور امریکا کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت ایران نے امریکا کے5 شہریوں کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظر بند کر دیا۔
رہائی کے بعد نظر بند کیے گئے5 میں سے3 قیدیوں کے نام سیامک نمازی، عماد شرغی اور مراد طہباز بتائے گئے تھے جبکہ باقی2 کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
51 سالہ سیامک نمازی کو پہلی بار2015 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں سکیورٹی الزامات پر10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ58 سالہ عماد شرغی کی بہن کے مطابق بھائی کو اپریل2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ67 سالہ تاجر اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ماہر مراد طہباز کو جنوری 2018 میں ماحولیاتی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
 وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن بار بار مطالبہ ہے کہ قیدیوں کو مکمل طور پر رہا کیا جائے۔