جی این این نیوز: آرمینیا اور آذربائیجان میں جھڑپوں میں آرمینیا کے 49 فوجی ہلاک ہو گئے۔ یہ جھڑپیں 2020 کی جنگ کے بعد شدید نوعیت کی تھیں۔ 2020 میں 66 سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشینیان کا کہنا تھا کہ آذربائجان کی فورسز نے بارڈر پر ھملہ کرکے 49 فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
نکول پاشینیان نے الزام لگایا کہ آذربائجان آرمینیاوں قصبوں بشمول جرموک، گورس اور کپان پر حملے کر رہا ہے، کیونکہ وہ نگورنو کاراباخ کے سٹیٹس پر مذاکرات نہیں کرنا چاہتا۔
نگورنو کاراباخ آذربائیجان کے بارڈر کے ساتھ ایک محصور علاقہ ہے، جس کی آبادی زیادہ تر آرمینیائی ہے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نے کہا کہ حملوں کی شدت میں تو اب کمی آ گئی ہے، لیکن اب بھی ایک یا دو قصبوں پر آذربائیجان کی فورسز گولہ باری کر رہی ہے۔ اور اس وقت تک 49 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ ہلاکتوں کا سلسلہ ابھی تھما نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شیلنگ کے آرمینیائی فورسز نے جوابی کارروائی کی۔
دوسری جانب آذربائیجان کے حکام نے الزام لگایا کہ آرمینیا بارڈر کے ساتھ انٹیلیجنس کی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور ہماری ملٹری پوزیشنز پر حملے کر رہا ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے دفاع کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دونوں نے بارڈر پر امن قائم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے
امریکا اور روس نے دونوں ممالک سے تحمل سے کام لینے کا کہا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ریاستوں کے درمیان جنگ بندی کروا دی گئی ہے، اور امید کی جاتی ہے کہ دونوں ریاستیں جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کریں گی۔
امریکی وزیر خارجہ انتونیو بلنکن نے کہا چونکہ جھگڑے کا فوجی حل ممکن نہیں، اس لئے فوجی جھڑپیں فوراً روک دی جائیں۔