چیئر مین پی سی بی منتخب ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ کی سمت بدلنا ہوگی، ورلڈکپ 1992 اور 1999میں فرق صرف مضبوط قیادت کا ہے۔ ورلڈ کپ سر پر ہے ہمیں یوتھ کے ساتھ چانس لینا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے بھارت کے ساتھ جلد کسی سیریز کا امکان مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھارت کے ساتھ سیریز ممکن نہیں۔ بھارت سے سیریز کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگیں گے۔ آئی سی سی میں تین کرکٹرز اہم عہدوں پر آئے ہیں، اس سے کرکٹ تعلقات میں بہتری آئے گی۔
رمیز راجہ نے کہا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم منتخب کی گئی ۔ ہمیں اس ٹیم کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ ورلڈ کپ 1992 اور ورلڈ کپ 1999 میں پاکستانی ٹیم میں صرف مضبوط قیادت کا فرق تھا۔ کرکٹ ٹیم کے کپتان کو مضبوط ہونا چاہیے۔ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ میں نے بابر اعظم کی بھیجی ہوئی ٹیم میں تبدیلی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ محمد عامر، شعیب ملک اور وہاب ریاض کی کرکٹ ختم نہیں ہوئی ہے، ایسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی ڈگ آؤٹ میں ضرورت ہوتی ہے، وہ لیگز میں پرفارم کریں تو قومی ٹیم میں واپسی بھی ہوسکتی ہے
رمیز راجہ نے بتایا کہ اس وقت فرسٹ کلاس کھیلنے والوں کو ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ روپےملیں گے، اسکول اور کلب کی سطح پر کرکٹ کو فروغ دیا جائے گا اور پچزکرکٹ کی شہ رگ ہےاسےبہترکرنےکی ضرورت ہے جبکہ ڈراپ ان پیچز کی تجویز بھی زیر غور ہے۔