ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلیکٹر کسٹم کو درآمد شدہ پرانے آٹو پارٹس کے کنٹینرز چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق آٹو پارٹس امپورٹرز اور کلکٹر کسٹم اسلام آباد کے درمیان پرانے آٹو پارٹس درآمد پر نئے بجٹ میں بھاری جرمانے کے خلاف درخواست میں عدالت نے حکم جاری کیا۔ عدالت نے اسلام آباد ڈرائی پورٹ پر کئی ماہ سے روکے کنٹینرز چھوڑنے کا حکم دیا۔
عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ تمام کنٹینر بجٹ سے پہلے رائج ڈیوٹی ٹیکسز اور جرمانے کے تحت کلئیر کریں۔ جرمانہ ترمیمی فنانس ایکٹ 2023 سے پہلے کے مطابق ہو جو 20 ہزار سے زائد نا ہو۔ 20 ہزار سے زائد کی صورت میں پٹشںر پوسٹ ڈیٹ چیک ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کرائے۔
آٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے 14 پٹشنرز کی جانب سے وکیل عدنان حیدر رندھاوا نے کیس کی پیروی کی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تین صفحات پر مشتمل تحریری آرڈر جاری کیا۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر سمیت وفاقی سیکرٹریز کو آٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ میٹنگ کی ہدایت کردی۔ سیکرٹری کامرس اور سیکرٹری انڈسٹری ڈویژن کو بھی میٹنگ میں شامل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ ممبر کسٹم پالیسی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو۔ آئندہ سماعت سے قبل آٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ میٹنگ پیش رفت سے آگاہ کریں۔ ایف بی آر سمیت دیگر فریقین 24 اکتوبر سے قبل پیراوائز کمنٹس جمع کرائیں۔ اگر آٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ میٹنگ سے حل نا نکلا تو عدالت کیس کا فیصلہ کرے گی۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کئی سال سے پٹشنرز آٹو پارٹس امپورٹ کا کاروبار کر رہے ہیں۔ درخواست گزار نے بتایا امپورٹ ڈیوٹی ، جرمانہ ، ٹوکن پینلٹی کے بعد عمومی طور پر سامان چھوڑ دیا جاتا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق آٹو پارٹس کی امپورٹ اگر ممنوع ہو جائے تو ریپئیر پرائس بڑھنے سے معیشت پر اثرات ہوں گے۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق ٹوکن کی بجائے فل پینلٹی ترمیم سے امپورٹ کی ٹریڈ ناممکن ہو جائے گی، درخواست گزار کے مطابق فنانس ایکٹ 2023 میں ترمیم کا غلط عمل درآمد ہو رہا ہے۔ درخواست گزار نے بتایا ترمیم سمگلنگ کی روک تھام کے لیے تھی۔ امپورٹ کی ٹریڈ ختم کرنے کے لیے نہیں۔ درخواست گزار کے مطابق فنانس ایکٹ ترمیم کا ماضی پر اطلاق بھی نہیں ہو سکتا۔