ایک نیوز: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اسکالرشپ اسکیم کے ذریعے عوامی نفرت اور غم و غصّے میں کمی لانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
بھارتی فوج کا نیا ڈرامہ ، پسماندہ علاقوں کے طلبا کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے نام پر مقبوضہ کشمیر کی اسکالرشپ اسکیم بےنقاب ہوگئی۔
ایک طرف کشمیریوں کی نئی نسل کو بدترین ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف دنیا کو دکھانے کیلئے اسٹوڈنٹس سکالرشپ کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے، کشمیروں نے فراڈ اشک شوئی کو مسترد کردیا۔
پچھلی اسکالر شپ اسکیموں کے تحت بھارتی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے کشمیری طلبہ کو اپنی جانیں بچانے کیلئے تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس آنا پڑا تھا۔
ہندو انتہا پسند طلبہ تنظیموں نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں گزشتہ سکالرشپ پر بھجوائے گئے کشمیری طلبہ کیخلاف پرتشدد مظاہرے کیے اور حملے کر کے جان سے مارنے کی کوششیں کیں۔
نئی اسکیم کے حوالے سے کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بھارت چند ٹکوں کے عوض ان کی حب الوطنی نہیں خرید سکتا، وہ پچھلے 7 عشروں میں ڈھائے گئے مظالم کیسے بھول سکتے ہیں؟
گزشتہ دنوں بھارتی قومی یک جہتی پروگرام کے تحت اتر پردیش میں داخلہ لینے والے 18 کشمیری طلبہ کو سیشن کے آغاز میں ہی خوفناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی طلبہ نے یہ کہہ کر کشمیری طلبہ کو اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا کہ یہ ہمارے حقوقِ پر ڈاکہ ڈالنے آئے ہیں ، جموں و کشمیر چونکہ بھارت کا حصہ نہیں اس لیئے ہماری سیٹوں اور اسکالر شپس پر بھی ان کا کوئی حق نہیں۔
اسکول کے سیکورٹی اسٹاف اور پولیس نے بڑی مشکل سے کشمیری طلباء کو پہلے اسٹاف روم میں منتقل کیا اور پھر انتہا پسند ہندو طلبہ کے گھیرے سے نکال کر واپس کشمیر بھجوا دیا کیونکہ انہیں جان کا شدید خطرہ تھا۔
مقبوضہ وادی کی کشمیری قیادت ، کشمیری طلباء اور بھارتی محکمہ تعلیم سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ اسکیم (جس میں طالب علموں کا ایک سال دوسرے خطے میں گزارنا شامل ہے) مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔
بھارتی یونیورسٹیوں میں پرتشدد واقعات کی سنگینی کے پیش نظر اور کئی کشمیری طالب علموں کے زخمی ہونے کی وجہ سے بھارتی حکام نے آخر کار اس قومی ہم آہنگی پروگرام کو ختم کر دیا تھا۔
نئی اسکیم بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے عالمی برادری کو دھوکا دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔