ایک نیوز: پاک چین دوستی کی لازوال مثال سی پیک منصوبہ ہے۔ 2013 میں پاک چین دوستی کو مزید بلندیوں پر لے جانے کے لئے سی پیک منصوبے کی بنیاد رکھی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سال 2023 میں سی پیک منصوبے کو ایک دہائی مکمل ہو چکی ہے۔ بیجنگ نے اس سال سی پیک کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر تاریخی بی آر آئی (بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو) کا جائزہ لینے کے لیے ایک جامع دستاویز جاری کیا۔
بی آر آئی 21 ویں صدی کا ایک طویل المدتی، بین الاقوامی اور منظم منصوبہ ہے۔ بی آر آئی پراجیکٹس کے تحت چین نے قرضوں کی فراہمی کے علاوہ ماحولیاتی اور سماجی فوائد کو بھی اولین ترجیح دی۔
2013 سے 2022 تک، چین اور مختلف ممالک کے بی آر آئی پارٹنر کے درمیان درآمدات اور برآمدات کی مجموعی قدر 6.4% کی اوسط سالانہ شرح نمو کے ساتھ، US$19.1 ٹریلین تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان میں سی پیک کے زیرِ اہتمام بڑے منصوبے جاری ہیں جن میں پشاور کراچی موٹروے (سکھر - ملتان سیکنڈ)، قراقرم ہائی وے فیز 2 (حویلیاں - بتھاکوٹ سیکنڈ)، اور لاہور اورنج لائن میٹرو کے منصوبے شامل ہیں۔
سی پیک کے تحت ساہیوال، پورٹ قاسم، تھر اور حب میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے منصوبے مستقل کام کر رہے ہیں۔ رشکائی اسپیشل اکنامک زون جامع ترقی کے مراحل پر پہنچ چکا ہے۔
سی پیک کے تحت پاکستان میں گوادر پورٹ ترقی کی نئی منازل طے کررہا ہے۔ چینی انٹرپرائز پاکستان کی معاشی بحالی اور ترقی میں بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں۔
سی پیک کی مد میں چین نے پاکستان اور دیگر شراکت دار ممالک کے ساتھ ایک "سنگل ونڈو" آپریشن کا آغاز کیا ہے جس سے سرحدی بندرگاہوں پر کسٹم کلیئرنس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
چین کی ہوالونگ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے K2 اور K3 یونٹ مکمل ہو چکے ہیں۔ چین کے ڈومیسٹک اسٹاک اور فیوچر ایکسچینج نے ایکویٹی، پروڈکٹس، ٹیکنالوجی اور دیگر ایف ڈیز میں پریکٹس کاپوریشن کو مختلف شہروں میں مسلسل فروغ دیا ہے۔