ایک نیوز نیوز:ملک کے جنوبی حصے میں بجلی کے بلیک آوٹ کا معاملہ،اعلی سطح کی کمیٹی بجلی کے بلیک آؤٹ کے حوالے سے تحقیقات کرے گی،کمیٹی غفلت کے مرتکب افسران اور اہلکاروں کا تعین کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح ٹرانسمشن سسٹم میں خرابی کے باعث کراچی اور حیدر آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے علاقوں ملتان اور فیصل آباد میں بجلی مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے، جبکہ سکھر سے دادو تک جزوی طور پر بحال ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدر آباد اور کوئٹہ میں بجلی کی مکمل بحالی کا عمل جاری ہے، سسٹم میں خرابی کی انکوائری رپورٹ چار دن میں سامنے آ جائے گی۔
’ملک کے جنوب میں پاور بریک ڈاؤن سے آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی نکل گئی تھی جس میں سے چار ہزار 700 میگاواٹ سسٹم میں واپس لے آئے ہیں۔‘
وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان کی ہدایت پر NTDC نے 13 اکتوبر کی صبح جنوبی ٹرانسمشن میں تعطل کی انکوائری کمیٹی کی تشکیل دے دی
— Ministry of Energy (@MoWP15) October 13, 2022
کمیٹی 4 دن میں رپورٹ وزارت توانائی کو دے گا pic.twitter.com/bxKgv1UXkK
خرم دستگیر نے کہا کہ کراچی سے جنوب میں ٹرانشمشن لائنوں میں خرابی پیدا ہوئی جس سے ملک کے دیگر حصے بھی متاثر ہوئے، جو پلانٹس ٹرپ ہوئے ان کی بحالی میں کئی گھنٹے درکار ہیں۔
’نیوکلیئر پلانٹس اور کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو دوبارہ چلانے کے لیے کچھ گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر نے بتایا کہ شمال میں چشمہ کے چار پاور پلانٹ بند ہوئے تھے جن کو بحال کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے جنوب میں بجلی کی دو لائنیں موجود ہیں کے ٹو اور کے تھری جن میں خرابی پیدا ہوئی تھی، معاملے کی انکوائری کی جا رہی ہے کہ دونوں لائنوں میں ایک ساتھ کیسے فالٹ آیا۔
قبل ازیں جمعرات کی صبح وزارت توانائی نے ٹویٹ کیا تھا کہ جنوبی ٹرانسمشن سسٹم میں حادثاتی خرابی کے باعث متعدد پاور پلانٹس مرحلہ وار ٹرپ ہو رہے ہیں۔
وزارت توانائی کے مطابق ملک کے جنوبی حصے میں بجلی کی ترسیل میں رکاوٹ آئی ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’وزارت توانائی پوری تندہی سے خرابی کی وجہ کی تفتیش کر رہی ہے اور جلد از جلد بجلی کے نظام کو مکمل بحال کر لیا جائے گا۔‘
سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی ’کے الیکٹرک‘ کے ترجمان نے کہا تھا کہ بجلی بندش کی وجوہات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور مکمل بحالی کے لیے ٹیمیں متحرک ہیں۔