ایک نیوز :نگراں وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کوئی شخص بغیر ویزہ کے افغانستان جا کر دکھا دے، افغان شہری یہاں کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو ویزا لیں اور آجائیں۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی کاسینیٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھاکہ پاکستان کا افغان حکومتوں سے تعلق اچھا نہیں رہا۔کابل نے پاکستان بننے اور اسے تسلیم کرنے کی مخالفت کی تھی۔ افغانستان سے پہلے پاکستان کے خلاف پراکسی لڑی گئی، پڑوسی ملک میں خانہ جنگی نہیں، وہاں سے غیر ملکی جا چکے ہیں۔حکومت نے ان غیرملکیوں کو بھیجنےکا فیصلہ کیا جن کے پاس دستاویزات نہیں، یہ کارروائی افغانوں کے خلاف نہیں بلکہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں سے ہمارا بھائی چارہ ہے، جو قیامت تک جاری رہے گا۔ افغان شہریوں سے بدسلوکی پر 2 ایس ایچ اوز معطل ہوچکے ہیں، ہم نے غیرقانونی مقیم افراد کی واپسی کے لیے ہر سطح پر کمیٹی بنائی ہے۔
نگران وزیرداخلہ کاکہنا تھاکہ ماضی میں افغانستان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہمیں ماضی کو یاد رکھنا چاہیے۔
افغانستان اب ایک پرامن خطہ بن چکا ہے ۔وہاں کوئی ایمرجنسی اور خانہ جنگی نہیں۔آج افغانستان پر امن ہے اس لیے افغان مہاجرین کو واپس جانا چاہیے۔دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی سفری دستاویزات کے بغیر کسی ملک میں جائے۔ہمارے بزنس مین افغانستان جاتے ہیں تو ویزے کے بغیر بھی ان سے کاروبار کے لیے گارنٹی مانگی جاتی ہے۔اگر ہم کسی سے کہتے ہیں کہ آپ دروازے پر دستک دے کر آئیں چار دیواری پھلانگ کرنہ آئیں
سرفرازبگٹی کاکہنا تھاکہ وفاق نے تمام صوبوں کی مشاورت سے پالیسی بنائی اور افغان کونسلیٹ کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔ہم نے پہلے غیر قانونی غیر ملکیوں کے لیے رضاکارانہ واپسی کی اسکیم متعارف کرائی۔اب تک تین لاکھ غیر قانونی افغان مہاجر وطن واپس گئے ہیں۔دو لاکھ 92 ہزار افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر واپس گئے.انہیں زبردستی گاڑیوں میں بٹھا کر افغانستان نہیں بھجوایا۔اس طرح صرف 8 ہزار افغان مہاجرین کو ہم نے ان کے وطن واپس بھجوایا ۔