ایک نیوز : غزہ پر اسرائیلی جارحیت کےخلاف آواز نہ اٹھانے پر معروف مصنفہ اور سیاستدان فاطمہ بھٹو نے فنکاروں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
تفصیلا ت کے مطابق غزہ پراسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے اور اب تک گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ کے الشفا اسپتال میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے دو نومولود جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 37 نومولود بچوں کی جان سخت خطرے سے دوچار ہے۔
فاطمہ بھٹو نے ان خبروں پر ’پاپ فیمنسٹ‘ فنکاروں کے دوغلے پن پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ وہ کب ان وحشیانہ مظالم پر اپنی زبان کھولیں گی۔
انہوں نے لکھا کہ یہ فنکار خواتین آزادی کے نعروں پر مشتمل لباس پہن کر نسل پرست فرنچ میگزین کے ساتھ کھڑی ہوجائیں گی لیکن آکسیجن نہ ملنے سے بچوں کی موت پر یہ مکمل خاموش ہیں۔
فاطمہ بھٹو نے مزید لکھا کہ یہ فیمنسٹ فنکار صرف لباس پہن کر سرخ قالین پر تصاویر کھنچا سکتی ہیں اور ان سے اسرائیلی مظالم کے خلاف کوئی امید نہیں رکھنی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں صرف ایک دو اچھی ہیں باقی مکمل فراڈ اور توجہ کی بھیک مانگنے والی نعرے باز فنکار ہیں۔