ایک نیوز :نیب نے القادر ٹرسٹ میں چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کو جیل میں ہی گرفتارکرکے گرفتاری بھی ڈال دی۔
تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی کی ٹیم نے القادر ٹرسٹ میں جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کوجیل میں ہی کروا دی۔جیل انتظامیہ نے پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری تعمیل کی تصدیق کر دی ۔
جیل ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کی ٹیم نے پی ٹی آئی چیئرمین کے وارنٹ گرفتاری جیل حکام کو موصول کروائے۔نیب راولپنڈی کی ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اور وقار الحسن شامل تھے۔نیب راولپنڈی کی ٹیم نے پی ٹی آئی چیئرمین سے القادر ٹرسٹ میں پوچھ گچھ بھی کی۔پی ٹی آئی چیئرمین کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اڈیالہ جیل میں رکھا گیا۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے توشہ خانہ اور190 ملین پاؤنڈ نیشنل کرائم ایجنسی کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے ۔
نیب کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کےوارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے درخواست دائر کی تھی۔ احتساب عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو وارنٹ کی تعمیل کیلئے قانون کے مطابق اقدامات کا حکم دےدیا۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے کی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر عرفان بھولا، تفتیشی افسران محسن، وقار الحسن، میاں عمر ندیم اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے کیا کیا ہے۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کیس زیر التواء ہے۔ عدالت نے نہ عدالتی حکم معطل کیا اور نہ کوئی سٹینڈنگ آرڈر جاری کیاہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو اقدامات کی ہدایت کی جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وارنٹ لیں گے تو بلانا نہیں پڑے گا کیا؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جب وارنٹ کے بعد گرفتار کریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے۔ 24 گھنٹے قانون دیتاہے اس سے زیادہ ضرورت ہوئی تو عدالت درخواست دیں گے۔ وارنٹ تعمیل کرانے ہیں اور اس کے بعد باقی اقدامات ہوں گے۔ پہلے بھی ملزمان کو جیل میں وارنٹ تعمیل کرائے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کیا ہدایت دیں، وہ اقدامات نہیں کریں گے کیا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر عدالت سپرنٹنڈنٹ جیل کو وارنٹ تعمیل کرانے کی ہدایت جاری کردے تو بہتر ہے۔
عدالت نے پھر استفسار کیا کہ آفیشل سیکرٹ عدالت نے کیا کیاہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ انہوں نے اجازت دے دی ہے کہ وارنٹ تعمیل کروا سکتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی کون ہے؟ دونوں کے نام لکھ لیں کیا۔ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ دونوں کے الگ الگ لکھ لیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ گرفتاری کیوں ڈال رہے ہیں؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تفتیش کرنے اور انویسٹی گیشن کو مکمل کرنے کیلئے ضرورت ہے۔ جس کے بعد عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے اقدامات کا حکم دے دیا۔