ایک نیوز: سپریم کورٹ نے 9 مرلہ زمین پر مالک کو بغیر معاوضہ ادائیگی روڈ بنانے پر حکومت پنجاب پر دس لاکھ روپے جرمانہ کردیااورہدایت کی ہے کہ جرمانے کی رقم بھی زمین مالک کو اداکی جائے ۔عدالت نے حکومت پنجاب کو تیس دن کے اندر زمین کی موجودہ ریٹ کے مطابق رقم ادائیگی کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔فضول مقدمہ بازی کرنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب بلیغ الزمان پر برہمی کا اظہارکیا ۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے سرکارکو زمین گفٹ نہیں کی اور نہ ہی سرکار نے قانون کے مطابق زمین ائکوائر کی، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی ڈیوٹی کیا ہے؟ کیسے اسطرح فضول درخواست دائرکی،ایسے فضول مقدمے کی درخواست آپ نے سپریم کورٹ میں کیوں دائر کی؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سرکار نے کسی کی زمین پر بغیر اجازت اور معاوضہ روڈ کیسے بنایا،ہمارا کام یہ راہ گیا کہ ہم ایڈوکیٹ جنرلز کو آئین پڑھاتے رہیں،کیوں نہ ایسے فضول مقدمہ بازی کیلئے آپ پر جرمانہ لگائیں،حقیقی مقدمات سائیڈ لائین کر کے فضول اور غلط مقدمات فائل کئے جاتے ہیں، فضول مقدمات فائل کرکے عوامی وسائل کے ساتھ ساتھ عدالتی وقت کا ضیاع کیا جارہا ہے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے زمین مالک کو معاوضے کی رقم ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
اپیلیٹ کورٹ اور ہائیکورٹ نے زمین مالک کے حق میں فیصلہ دیا اور سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔پنجاب حکومت نے گجرانولہ میں لیاقت علی نامی شہری کی زمین پر 2007 میں روڈ بنایا تھا۔