ایک نیوز: کم سن گھریلوملازمہ رضوانہ پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ تشدد کیس ،کم سن بچوں سے کام لینے کے خاتمے اورسول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برخاست کرنے کی درخواست پر سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیف کمشنر اسلام آباد کو جواب جمع کروانے کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئےسماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،وزارت انسانی حقوق کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی، عدالت نےچیف کمشنر اور عدالتی معاونین کو دوبارہ تفصیلی جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف پیش کیااس کیس میں چائلڈ لیبر ڈیپارٹمنٹ ، وزارت قانون، انسانی حقوق کو بھی نوٹس تھا۔
عدالت نے وزارت قانون کے نمائندے سے استفسار کیا کہ اسلام آباد کی حد تک چائلڈ لیبر کے معاملات کو دیکھنا تھا تو اب تک کیا اقدامات ہوئے ہیں؟
چیف جسٹس عامر فاروق نےریمارکس دئیےکم سن بچوں کو ملازم اور ملازمہ کے طور پر رکھا جارہا ہے۔
نمائندہ وزارت قانون نے جواب دیا مختلف قوانین ہیں مگر عمر کا تعین اس کے لیے 16 سال ہیں۔
چیف جسٹس نے وزارت قانون کے نمائندے کو ہدایت دی جو باتیں آپ یہاں کررہے ہیں وہ تحریری طور پر عدالت کو جمع کرائیں۔
وزارت قانون کے نمائندے نے جواب دیاڈپٹی اٹارنی جنرل نے چائلڈ لیبر کے حوالے سے تحریری طور پر قوانین کی کاپی جمع کرائی ہے۔
عدالت نےاستفسارکیاان قوانین کو عمل درآمد کرنا کس کا کام ہے۔
وزارت قانون کے نمائندے نے جواب دیا،ان قوانین پر عملدرآمد کی ذمہ داری اسلام آباد چائلڈ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ہے۔
چیف کمشنر اسلام آباد کی جواب جمع کرنے کے لئے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئےعدالت نے کیس کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔