ایک نیوز نیوز: پاکستان کو جسے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے 14.9ارب ڈالر سے زائد نقصان اٹھانا پڑا ہے جب کہ ماحول سے متعلق مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے موثر اور جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق سال رواں کے سیلاب سے متعلق ’’پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسیسمنٹ‘‘ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے براہ راست نقصانات کا تخمینہ 14.9ارب ڈالر لگایا گیا ہے جبکہ مجموعی معاشی خسارہ 15.2ارب ڈالر کا ہوا ہے، جو ملکی معیشت کو ناک آؤٹ کردینے والا نقصان ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ ’’کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ‘‘ میں ، جو اسی ماہ جاری کی گئی ہے، پاکستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد بحالی اور مرمت وتعمیرنو کے کاموں پر کم سے کم 16.3ارب ڈالر کے اخراجات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
حالیہ تباہ کن سیلاب کے براہ راست نتیجے کے طور پر پاکستان میں غربت کی شرح میں 3.7 تا 4.0 فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مزید 84 لاکھ سے 91 لاکھ افراد غربت کے شکنجے میں جکڑے جائیں گے۔
موسمی تبدیلیوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے کیونکہ ایک طرف تو پاکستان کے پاس گلیشیئرز کی صورت میں دنیا بھر میں برف کے تیسرے سب سے بڑے ذخائر ہیں اور دوسری جانب ملک میں گرمی کی شدت میں مسلسل اضافے کے باعث پارہ مسلسل اوپر کی طرف جارہا ہے۔
پاکستان بزنس فورم کی ڈاکٹر عروہ الٰہی کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو بڑھتا ہوا درجہ حرارت بحیرہ عرب کو گرما رہا ہے، دوسری جانب گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے بھی پاکستان کے لیے ماحول سے متعلق مسائل کی سنگینی میں اضافہ ہورہا ہے۔