ایک نیوز :وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ کاکہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری پر مظاہرے،تشدد،املاک کو نقصان پہنچاناعوامی ردعمل نہیں یہ ٹرینڈدہشتگردی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ ر اناثناااللہ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عوامی ردعمل والے دہشتگرد ٹرینڈ کو فتنے عمران خان نے ٹرین کیا۔ اس انارکی اور فساد کے لیے اس شخص نے لوگوں کو ٹریننگ دی۔فتنے کی گرفتاری پر ملک میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کیلئے باہر آئے۔ اگر فتنے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ بوتل میں بند ہوچکا ہوتا۔
وزیرداخلہ کاکہنا تھا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا، احتجاج کیا ہوا، دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا گیا۔جانوروں تک کو آگ لگائی گئی،سرکاری املاک کو جلایا گیا۔ قائد اعظم ہاؤس سے سوئی تک لوٹ لی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔
راناثنااللہ کا مزید کہنا تھاکہ یہ بات پوری قوم کے لیے پریشانی و دکھ کا باعث ہے کہ ایک آدمی جس نے 60 ارب روپیہ ملک کا لوٹا، اس کا دستاویزاتی ثبوت ہے اور وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میں نے یہ چوری نہیں کی۔ اس قومی لوٹ پر 7 ارب کی زمین عمران خان نے حاصل کی۔ عمران خان نے عوام کے 60 ارب روپے لوٹے۔ شہزاد اکبر دو ارب روپے لے اڑا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ شخص اپنے لوگوں کو کہتا رہا کہ جیسے مجھے گرفتار کیا جائے تو آپ کو اس طرح مظاہرہ کرنا ہے۔ اس شخص کی ایما پر املاک پر حملے ہوئے، حساس املاک پر حملے کیے گئے، بینک لوٹے گئے، قومی املاک کو نذر آتش کیا گیا۔تمام واقعات کا مجرم جب چیف جسٹس کے سامنے آتے ہیں تو وہ کہتے ہیں "ویلکم'، جبکہ اسکے بعد ایسا ریلیف دیا جاتا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی کو نہیں دیا گیا۔ جب چیف جسٹس ویلکم کرے اور جاتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کرے تو پھر ہائی کورٹ کے ججز کا کیا اختیار رہ جاتا ہے۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہ ایک شخص نے دس سال بالعموم اور گزشتہ ایک سال سے بالخصوص دہشتگرد تیار کیے اور ان سے کہا گیا کہ جب گرفتار ہوں تو اس طرح مظاہرے کرنے ہیں۔ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ فتنہ ہے، اس فتنے کی شناخت اور اسکا ادراک ہونا چاہیے اور اسے ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہیے ورنہ یہ ملک کو کسے سانحے سے دوچار کردے گا۔فتنے کی شناخت ہوگئی ہے، اب اسکا ادراک ہونا چاہیے۔ حکومت ان دہشتگردوں کا محاسبہ کرے گی اور کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان شرپسندوں کے سرغنہ کو اسکا جوابدہ کیا جائے گا۔فتنے کی شناخت کرے اور اسکا ادراک بھی کرے۔عدالت نے ان مقدمات میں بھی ضمانت دے دی جو ابھی درج ہی نہیں ہوئے، ان مقدمات میں بھی ضمانت دی گئی جو کسی ادارے کے ذہن میں ہو سکتے ہیں۔ ہم نے اس طاقت کا استعمال اس لیے نہیں کیا تاکہ یہ لوگ بےنقاب ہوں۔
راناثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر لاڈلے کو اس دن اتنا بڑا ریلیف نہ ملتا اور اگلے دن اس ریلیف کی پاداش میں اور زیادہ ریلیف نہ ملتا تو شاید ایک دو دنوں میں یہ فتنہ بالکل بوتل میں بند ہوچکا ہوتا۔ ہماری اس حوالے سے جمہوری جدوجہد جاری رہے گی۔ اس جماعت پر پابندی لگانے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔
وزیر داخلہ کاکہنا تھا کہ حکومت نے دوسرے اور تیسرے دن اپنی رٹ کو موثر کیا جبکہ اس کے بعد 11 مئی کو پورے ملک میں 12 سے 13 جگہ پر احتجاج ہوا جس میں 4 سے 6 ہزار لوگ شامل تھے۔