ایک نیوز: القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نےالقادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ سات صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے جاری کیا ہے۔تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو ضمانت منسوخی کیلئے عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی نے کہا آرٹیکل 245 کا نفاز ہے عمران خان کو ریلیف نہیں مل سکتا،ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی کا یہ موقف جارحانہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس موقف کا مطلب وہ بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں۔تصور نہیں کیا جا سکتا ایک زمہ دار حکومت شہریوں کیلئے انصاف کی رسائی میں یہ رکاوٹ ڈالے گی۔ حکمنانہ میں مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 245 کے نفاز میں عدالت تک رسائی کے نکتےپر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا،اٹارنی جنرل پاکستان سے اہم آئینی نکتے پر معاونت طلب کرے۔ ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے متعلقہ فورم احتساب عدالت ہونے کا اعتراض بھی اٹھایا۔
حکمانہ میں کہا گیا کہ عدالت نے کہا کہ عمران خان کو سپریم کورٹ احکامات پر ہائیکورٹ پیش کیا گیا ہے،ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا اعتراض درست نہیں ہے۔ہائیکورٹ کوڈ آف کریمنل پروسیجر کی سیکشن 561اے کے تحت بھی کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے۔
حکمنامہ کے مطابق تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان سے کسی دستاویز سے متعلق نہیں پوچھا گیا ہے،دوران تفتیش عمران خان سے کیس سے متعلق کچھ سوالات ضرور کئے گئےہیں۔ حکمانہ میں کہا گیا کہ عمران خان کی 31 مئی تک عبوری ضمانت منظور جاتی ہے ۔