ایک نیوز: جناح ہاؤس،عسکری و سول تنصیبات میں تھوڑ پھوڑ اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی واقعات کی تحقیقات کرکے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور امن وامان کی صورتحال پر جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں جناح ہاؤس،عسکری و سول تنصیبات میں تھوڑ پھوڑ اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی واقعات کی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
نگران وزیراعلیٰ نے تمام شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے کارروائیاں مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ توڑ پھوڑ والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کرائی جائے گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ شرپسندوں کے خلاف تمام کیس انسدادہشت گردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے۔ محکمہ پبلک پراسیکیوشن کو تمام کیسوں کا فوری ٹرائل یقینی بنانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔ نگران وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اوربے گناہ کوپکڑیں گے نہیں۔ شواہد اورثبوتوں کے ساتھ ہر شرپسند کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اپنے بیان میں نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ جناح ہاؤس، عسکری و سول و نجی املاک پر حملہ کرنے والے عناصر عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ شرپسندوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے۔ انشاء اللہ 15مئی کو تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں گے۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ صورتحال میں بہتری آرہی ہے،عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ متعلقہ ادارے امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے بہترین کوآرڈینیشن جاری رکھیں۔ شرپسند عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے پوری فورس الرٹ ہے۔
انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال اور شرپسندوں کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکرٹری،انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، سی سی پی او لاہور،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، سیکرٹری قانون، سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن، ایم ڈی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی،کمشنر لاہورڈویژن، ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ تمام ڈویژنل کمشنرز او رآرپی اوز ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔