جسم میں پانی کی کمی کی عام نشانیاں

جسم میں پانی کی کمی کی عام نشانیاں
کیپشن: Common Signs of Dehydration in the Body

ایک نیوز:ہمارا جسم ایسے متعدد اشارے دیتا ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اندر کیا کچھ ہورہا ہے۔
تفصیلات کےمطابق روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول جانا بہت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
گرمی سے ہٹ کر بھی جسم میں پانی کی کمی کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے ہیضہ، قے، زیادہ پیشاب کرنا، بخار ہونا یا پانی کم پینا وغیرہ۔
اہم بات یہ ہے کہ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہونے کیلئے جسم میں پانی کی مقدار بہت زیادہ کم ہونا ضروری نہیں بلکہ محض ڈیڑھ فیصد کمی بھی ڈی ہائیڈریشن کا آغاز ہوتی ہے۔
عموماً پانی کی کمی کا عندیہ پیاس کے احساس سے ملتا ہے مگر کئی بار دیگر نشانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔
سانس کی بو
اگر سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا ہو رہا ہے تو یہ بھی مناسب مقدار میں پانی نہ پینے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
لعاب دہن جراثیم کش ہوتا ہے اور سانس کی بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے، تاہم پانی کی کمی سے منہ خشک ہوتا ہے اور بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے۔اس تعداد بڑھنے سے سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے۔
جِلد خشک ہونا
مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے جِلد کی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ خشک ہو جاتی ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جِلد کی چمک ماند پڑ جاتی ہے اور جھریاں یا آنکھوں کے گرد حلقے نمایاں ہو جاتے ہیں۔اچھی بات یہ ہے کہ جِلد کے ایک ٹیسٹ سے آپ اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔اس کیلئےانگلیوں کے پچھلے حصے میں جوڑوں کی جگہ یا کسی بھی جگہ کی کھال کو چٹکی سے کچھ دیر کیلئے دبائیں۔اگر جسم میں پانی کی مقدار مناسب سطح پر ہوگی تو جِلد فوری طور پر اصل پوزیشن میں لوٹ جائے گی۔
مگر پانی کی کمی کی صورت میں جِلد کی لچک بھی متاثر ہوتی ہے جس کے باعث جِلد کو معمول کی شکل پر لوٹنے میں کچھ زیادہ وقت لگتا ہے۔
تھکاوٹ
اگر دوپہر یا سہ پہر کو بہت زیادہ غنودگی، سستی یا تھکاوٹ کا احساس ہو رہا ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں غنودگی کا احساس بڑھ جاتا ہے اور جسمانی مشقت پر مبنی کام بہت زیادہ مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔

مسلز کے مسائل
جب جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ خون کا بہاؤ سست کر دیتا ہے جس کے باعث مسلز اکڑ جاتے ہیں۔
ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں جسم اہم اعضا کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور غیر اہم حصوں کیلئے خون یا سیال کی فراہمی کم کر دیتا ہے۔
سر چکرانا
پانی کی کمی سے مسلز کے ساتھ ساتھ دماغ کیلئے خون کا بہاؤ بھی گھٹ جاتا ہے، جس کے باعث سر چکرانے کا احساس ہوتا ہے۔یہ وہ علامت ہے جس کا سامنا ہونے پر طبی امداد کیلئے رجوع کرنا چاہیے۔
سر درد
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
پانی کی کمی سے جسم میں ایک ہارمون سیروٹونین کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے باعث سر درد کا سامنا ہوتا ہے۔
اگر سر درد ہو رہا ہے تو دوا کھانے سے پہلے ایک یا 2 گلاس پانی پی کر دیکھ لیں، ہو سکتا ہے کہ وہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہو۔
قبض
معدے میں موجود خوراک کو آنتوں میں منتقل کرنے کیلئےجسم کو مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر جسم پانی کی کمی کا شکار ہو تو یہ کام مشکل ہو جاتا ہے اور قبض جیسے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر یہ واضح رہے کہ پانی کی کمی سے ہٹ کر بھی قبض کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے غذا میں فائبر کی کمی، مخصوص ادویات یا کچھ امراض۔
پیشاب کی رنگت گہری ہو جانا
ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی رنگت گہرے زرد کی ہو جانا ہے۔
جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو گردے جسم کو پانی محفوظ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے باعث پیشاب میں پانی کی بجائے دیگر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور وہ گہرے زرد رنگ کا ہو جاتا ہے۔
بلڈ پریشر کم ہو جانا
پانی کی کمی سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے جو کچھ حالات میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر سر چکرانے، متلی اور بینائی دھندلانے جیسی علامات کا اچانک سامنا ہو تو یہ بلڈ پریشر کی سطح میں کمی کا عندیہ ہوتی ہیں۔