ایک نیوز:امریکا میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دہائیوں کی تحقیق اور تجربات کے بعد آخرکار ایک شاندار کامیابی حاصل کرلی، زمین پر ستاروں جتنی توانائی پیدا کرنے جیسا ناممکن کام ممکن کر دیا۔
تفصیلات کےمطابق سائنسدانوں نے گرمی (heat) کا استعمال کرتے ہوئے نیوکلیئر فیوژن ری ایکشن کے ذریعے توانائی بنانے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دسمبر کی ایک رات کو لگاتار تجربات میں ناکامی کے بعد آخرکار ایک کامیاب تجربہ کرلیا گیا جس دوران نیوکلیئر فیوژن سے توانائی پیدا کی گئی۔
ماہرین کے مطابق یہ فیوژن اگنیشن ایک سیکنڈ کے 20 اربویں حصے کیلئے ہوئی جو کہ رائٹ برادرز کی12 سیکنڈ والی پہلی پرواز کے مقابلے میں بھی100 ارب مرتبہ کم تھا تاہم یہ ایک تاریخی کامیابی تھی، تاہم ابھی ان تجربات کو دہرانے، بڑے پیمانے پر آزمانے، ان کی پیمائش اور تقابلی جائزے لینے کی ضرورت ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں3 فٹبال گراؤنڈز سے بڑی،7 ہزار ایکڑ پر محیط لارینس لیورمور نیشنل لیبارٹری میں نیوکلیئر فیوژن پر تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ تجربے کی کامیابی سے کلین، لامحدود اور سستی توانائی کے آسان حصول کیلئے دروازے کھل گئے ہیں، اس کام کو مکمل کرپانا تھوڑا مشکل ہوسکتا ہے لیکن اب یہ ناممکن بلکل نہیں ہے۔
ماہرین کی ٹیم کی سربراہ نے بتایا کہ تجربات کیلئے لیبارٹری میں دنیا کی سب سے طاقتور ترین192 لیزرز جب ہائیڈروجن ایٹم کو توڑتی ہیں اور اس سے ہیلیم اور توانائی پیدا ہوتی ہے تب لیبارٹری کی وہ جگہ ہمارے نظام شمسی کی سب سے گرم ترین جگہ بن جاتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ 1997 میں لیبارٹری کے قیام سے اب تک ہم پانچ مرتبہ تجربات میں ناکام ہوئے اور چھٹی مرتبہ ہمیں شاندار کامیابی ملی اور ہم نیوکلیئر فیوژن سے 2 میگا جولیس سے توانائی پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے۔
ماہرین کے مطابق2 میگاجولیس توانائی ٹارگیٹ چیمبر میں جانے کے بعد 3.15 میگا جولیس بنی اور آؤٹ پٹ 50 فیصد رہا جو بھی مناسب حاصلات تھی اور تاریخ رقم کرنے کیلئے کافی تھی کہ سائنسدان اسے ایک حقیقی کامیابی قرار دے سکیں۔