مبینہ بیٹی چھپانے کا کیس: 2 منٹ کا معاملہ ہے، تسلیم کریں یا انکار کریں اور کیس ختم، چیف جسٹس

مبینہ بیٹی چھپانے کا کیس: 2 منٹ کا معاملہ ہے، تسلیم کریں یا انکار کریں اور کیس ختم، چیف جسٹس
کیپشن: Alleged daughter hiding case: It's a matter of 2 minutes, admit or deny and the case is over, Chief Justice(file photo)

ایک نیوز: مبینہ بیٹی چھپانے کے کیس میں چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ 2 منٹ کا کیس ہے۔ یا تو تسلیم کرلیں یا انکار کردیں اور کیس ختم۔ درخواست خارج کردی تو مسئلہ چلتا رہے گا اس لیے یہ معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق عمران خان کی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل کرلیے ہیں؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ابھی تو میں نے دلائل شروع ہی نہیں کیے۔ میں پانچ نکات پر ایک ایک کر کے دلائل دوں گا۔ ابھی صرف ایک نکتے پر دلائل دیے ہیں۔ عمران خان کے وکیل نے مجموعی طور پر پانچ اعتراضات اٹھائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے بیان حلفی پر کوئی فائنڈنگز دیں؟ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کبھی کوئی فائنڈنگز نہیں دی گئیں۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست پر تحریری جواب جمع کرانا چاہتا ہوں۔ ہمیں تھوڑا وقت دیدیں، جواب جمع کروا دیں گے۔ گزشتہ سماعت پر تاریخ سے متعلق پتہ نہیں چلا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپکا تو پتہ نہیں لیکن میرا حافظہ بہت تیز ہے۔ ہم نے کیس کی سماعت کے دوران ہی آج ہی کی تاریخ دی تھی۔ کیا 2031 کی تاریخ دیدوں وہ میری ریٹائرمنٹ کا سال ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا کیس دو منٹ کا ہے یا تسلیم کر لیں یا انکار کر دیں اور کیس ختم۔ آپ ایک مؤقف لے لیں میں ابھی درخواست خارج کر دیتا ہوں۔ یہ عدالت کیلئے بھی باعث شرم ہے کہ کیس اتنا التواء کا شکار ہو رہا ہے۔ ہم یہ درخواست مسترد کر دیتے ہیں لیکن یہ مسئلہ تو چلتا رہے گا۔ ایک ہی بار اس معاملے کو حل کر لیتے ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ امریکی عدالت کا ڈکلیئریشن موجود ہے کہ عمران خان ٹیریان وائٹ کے والد ہیں۔ امریکی عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹیریان وائٹ عمران خان کی ہی بیٹی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ امریکی عدالت کا غیرحتمی فیصلہ آپ نے عدالت میں پیش کر دیا؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان نے اس دستاویز کو کسی عدالت میں چیلنج کیا؟ اگر عمران خان نے کسی عدالت میں چیلنج کیا ہے تو یہ کیس ابھی ختم ہو جائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزار نے واضح الفاظ میں عمران خان کی ٹیریان کی ولدیت ظاہر کرنی ہے۔ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ عمران خان اور جمائمہ خان نے ٹیریان کی سرپرستی کیلئے رضامندی دی۔ کسی تیسرے نے ٹیریان کی سرپرستی کیلئے رضامندی کیوں نہیں دی؟ عمران خان ٹیریان کا والد اور جمائمہ اس کی سرپرست تھی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو آپ کہہ رہے ہیں نا کہ وہ والد ہے لیکن والد تو خود یہ کہہ ہی نہیں رہا۔ امریکی عدالت کا فیصلہ یکطرفہ اور غیرحتمی ہے۔ کہیں یہ دکھا دیں کہ بیٹی نے کہا ہو کہ عمران خان میرا والد ہے۔

بیٹی آ کر کہہ سکتی ہے کہ یہ میرا باپ ہے، اسے والد ڈیکلیئر کریں۔ کوئی دوسرا آ کر کیسے یہ بات کہہ سکتا ہے جب متاثرہ لڑکی نہیں کہہ رہی۔ ولدیت کا ٹیسٹ بھی ریکارڈ پر نہیں ہے۔ اس صورت میں تو کوئی ثبوت ہی موجود نہیں۔

وکیل درخواستگزار نے کہا کہ جب ولدیت کے ٹیسٹ کا معاملہ آیا تو وہ عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹ گئے۔ جسٹس محسن کیانی نے استفسار کیا کہ کیا عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹنا اس بات کا ثبوت ہو سکتا ہے کہ وہی بچی کے والد ہیں؟ درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ جب لڑکی کی والدہ کی ڈیتھ ہوئی تو عمران خان سے گارڈین شپ کی اجازت مانگی گئی۔ عمران خان اگر والد نہ ہوتے تو اجازت نامہ کیوں دیتے؟ عمران خان لڑکی کے والد تھے تو انہوں نے وہ اجازت دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ بچی کا نام اور عمر کیا ہے؟ جس پر بتایا گیا کہ لڑکی کا نام ٹیریان جیڈ خان وائٹ اور عمر 31 سال ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی۔