ایک نیوز: وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آج شب پھر ہونگے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کو مطمئن نہیں کرسکا ہے۔ وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کے معاہدے کی بار بار خلاف ورزی نے کام خراب کیا ہے۔ پاکستان اسٹاف لیول معاہدے کیلئے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد کرچکا ہے۔ موجودہ پروگرام میں لاگو شرائط سے زیادہ سخت شرائط کبھی عائد نہ ہوئیں۔پاکستان کو 5سے 7ارب ڈالر ملک میں لانے کےلئے پاپڑ بیلنے پڑ رہے ہیں ۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ دوست ملکوں کی تحریری گارنٹیاں دی جائیں، حکام کے مطابق پاکستان کے چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بار بار رابطے بھی رنگ نہ لاسکے۔کوئی بھی ملک پاکستان کو جون تک فنڈز فراہمی کی تحریری گارنٹی دینے کو تیار نہیں ہے۔ جس کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے حکام آج حتمی مشاورت کرینگے۔پاکستان کے معاشی مسائل میں اضافہ بیوروکریٹس کی نااہلی اور سستیوں سے ہوا ہے۔
حکام کا کہناہے کہ آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا لیکن وصولی 3.9ارب ڈالر ہے۔پاکستان عالمی بینک سے منظور شدہ قرض 6.7ارب ڈالر نہیں لاسکا۔چین سے 1.4ارب ڈالر بھی حاصل نہیں کئے جاسکے ۔سعودی عرب سے مختلف منصوبوں کےلئے 743ملین ڈالر بھی نہیں وطن لائے جاسکے ہیں۔ قرضے وطن نہ لانے کیوجہ سے کمٹمنٹ چارجز پاکستان ادا کررہا ہے۔