ایک نیوز : اٹلی کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی ایک اور کشتی الٹ گئی جس کے بعد 30 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 17 کو بچا لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کشتی خراب موسم کے باوجود لیبیا سے اٹلی کی طرف سفر کر رہی تھی۔ اٹلی کے کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں جس کے لیے نجی کشتیاں استعمال کی جا رہی ہیں جس میں یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرانٹیکس کی مدد بھی شامل ہے جبکہ دو مزید امدادی کشتیاں بھی علاقے کی طرف جا رہی ہیں۔
ایک فلاحی تنظیم میڈیٹیرینا سیونگ ہیومنز نے بذریعہ ٹویٹ میں اطلاع دی تھی کہ ’اٹلی کی جانب سفر کرنے والی کشتی بن غازی کے شمال مغرب میں تقریباً 110 کلومیٹر کے فاصلے پر الٹ گئی ہے۔
اسی طرح ایک اور تنظیم ’الارم فون‘ کا کہنا ہے کہ اس کو کشتی پر سفر کرنے والوں کی جانب سے کالز موصول ہوئیں اور اس نے سنیچر کو ہی حکام کو اس بارے میں مطلع کر دیا گیا کہ اس کشتی پر 47 افراد سفر کر رہے ہیں اور ان کو مدد کی فوری ضرورت ہے۔ایک کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ حادثے سے قبل قریب سے گزرنے والے مال بردار جہاز نے لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کی تاہم انتہائی خراب موسم کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہو سکی جس کے بعد اٹلی سے مدد کی درخواست کی گئی۔
اس کے بعد اٹلی کے حکام نے علاقے کے قریب موجود تجارتی کشتیوں کو درخواست کی کہ وہ امدادی کام میں شامل ہوں اور ان کی جانب سے لوگوں کو ایک تجارتی جہاز پر منتقل کیا جا رہا تھا تاہم اس دوران ہی ایک بڑی لہر کے آنے سے کشتی الٹ گئی۔
کوسٹ گارڈ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچائے جانے والے افراد میں سے دو زخمی تھے جن کو مالٹا میں اتار کر اٹلی کی طرف سفر جاری رکھا جائے گا۔اٹلی کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ واقعہ اٹلی کے سرچ اینڈ ریسکیو (ایس اے آر) کے باہر پیش آیا۔
26 فروری کو کیلیبریا کے علاقے میں کشتی الٹنے کے بعد سے روم ریکسیو آپریشنز کے حوالے سے اپنی کارکردگی اور صلاحیت کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس واقعے میں 79 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سنیچر کو ایک کوسٹ گارڈ کا کہنا تھا کہ تین الگ الگ آپریشنز میں اٹلی کی جنوبی سرحد کے قریب 1300 سے زائد تارکین وطن کو بچایا گیا جبکہ سیسلی کے علاقے میں بھی 200 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچایا گیا۔
پچھلے کچھ عرصے کے اٹلی جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں تیزی واقع ہوئی ہے ۔اس سال 17 ہزار چھ سو تارکین 10 مارچ تک اٹلی پہنچے جبکہ 2022 میں 10 مارچ تک یہ تعداد چھ ہزار تھی۔ اسی طرح سینکڑوں کی تعداد میں لوگ یورپ پہنچنے کی کوشش میں جان سے بھی گئے۔