ایک نیوز: توشہ کیس میں اہم پیشرفت، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئےعمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے سنایا۔یہ فیصلہ آج صبح محفوظ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آج کے دن ہی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خاتون جج کو دھمکانے کے کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔عدالت نے انہیں ہر حال میں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ عمران خان آج پیش نہیں ہوسکیں گے۔ عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرے۔ خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت پر اہم قانونی سوالات اٹھا دیے۔
خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ شکایت بھیجنے کی مجاز اتھارٹی نے شکایت بھیجی ہی نہیں۔ الیکشن کمیشن کس صورت میں شکایت بھیج سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن اگر شکایت بھیجنا چاہے تو قانونی طریقہ کار کیا ہوگا؟ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوسکتے۔
اپنے دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف شکایت دائر کرتے ہوئے قانونی تقاضوں کوبروئے کار نہیں رکھا گیا۔ کیا الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کیخلاف کسی شکایت کو سامنے رکھا گیا؟ فوجداری کارروائی میں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کیخلاف شکایت نہیں کی۔ عمران خان کیخلاف شکایت ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے کی۔
انہوں نے کہا کہ شکایت میں صرف ڈائریکشنز دی گئیں کہ عمران خان کیخلاف کارروائی کی جائے۔ عمران خان کیخلاف شکایت الیکشن کمیشن کرے گا۔ بھیجی گئی شکایت کے آخری صفحے پر شکایت کنندہ کے دستخط موجود ہیں۔ اگلے صفحے پر حلف نامہ موجود ہے، دونوں دستخطوں میں فرق ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل دے۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ان کا رویہ عدالت کے سامنے بڑا مناسب تھا اسے پہلے ان کے جو وکیل پیش ہوتے رہے ان کا رویہ مختلف ہوتا تھا ، عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ابھی بھی آن فیلڈ ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی درخواست وارنٹ کے حوالے سے خارج کی۔صرف عدالت نے کچھ وقت ان کو دیا کہ وہ متعلقہ عدالت کے سامنے پیش ہوں۔صرف چند روز کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے آرڈر معطل کیا تھا ۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے پولیس کے ذریعے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرانے کی استدعا کردی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت عمل درآمد کرانے والی اتھارٹی کی ناکامی پر ان کو شوکاز نوٹس جاری کرے۔ دو ہفتے گزر گئے ابھی تک وارنٹس پر عمل درآمد کیوں نہیں کرایا جا سکا ؟
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت عمران خان کو سیکیورٹی فراہم نہیں کررہے۔نگران حکومت پنجاب نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ عمران خان کو سابق وزیراعظم کے طور پر جو سیکورٹی ملنی چاہیے تھی وہ بھی نہیں دی گئی۔ عمران خان پر حملہ ہوچکا ہے ،ابھی بھی ان کی جان کو خطرہ ہے۔میرا فرض عمران خان کی سیکورٹی سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنا تھا۔فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔عدالت فیصلہ کرے کہ پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرنا ہے یا وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہ ہونے کے بعد کی قانونی کارروائی کرنی ہے۔ہم نے عمران خان کے تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔ عمران خان پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن مسئلہ سیکیورٹی کا ہے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت خارج کرنے کی استدعا کردی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی شکایت متعلقہ شخص نے دائر نہیں کی۔ جس افسر نے کمپلینٹ دائر کی وہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہے ہی نہیں۔ شکایت دائر کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ ہی موجود نہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ موجود ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ یہ تو سیکرٹری الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ ہے جو قانونی طور پر درست نہیں۔ الیکشن کمیشن نے اجازت دینی ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے نہیں۔ الیکشن کمیشن اُس کے پانچ ممبرز ہیں سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن، سیکرٹری الیکشن کمیشن کے ذریعے ہی کام کرتا ہے۔ خواجہ حارث کی کیس قابل سماعت ہونے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔یہ چاہتے ہیں کہ یہ اعتراض اٹھا کر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد روکا جائے۔
عدالت نے دونوں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ دینے یا نہ دینے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ دوپہر تین بجے سنایا جائے گا۔