ایک نیوز: سینیٹ اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگیا اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کردیا وزراء کی عدم حاضری پر ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ پر بحث کو بے مقصد قرار دے دیا قائد حزب اختلاف شبلی فراز بولے بجٹ میں غریب اور تنخواہ دار آدمی کو نشانہ بنایا گیا اس سے عام آدمی کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ کب تک قرضہ لیتے رہیں گے خود انحصاری کے کیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے ۔
تفصیلات کےمطابق سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت غیر قانونی ہے اور ان کی کوئی حیثیت نہیں مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی اشرافیہ کی نمائندہ جماعت ہے 50ہزار تنخواہ لینے والے غریب کا جینا بھی دوبھر کردیا گیا انہوں نے ملک کو بھکاری بنادیا جیتے ہوئے، وزراء کا مینڈیٹ جعلی ہے۔
مسلم لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں الیکشن ہوئے جہاں یہ جیتے وہاں الیکشن صحیح جہاں ہارے وہاں غلط ہوا تاریخ کا سب سے بڑاقرضہ پی ٹی آئی نے لیا پتہ نہیں اچکزئی کی سربراہی میں کمیٹی ہم سے کیا بات کرے گی اگر موقف یہ ہے کہ ہم چور اور دھاندکی زدہ ہیں تو پھر کیا بات ہوگی ۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو بولے الیکشن کا آڈٹ خیبرپختونخوا سے شروع کریں اور پورے ملک تک کروائیں ہم تیار ہیں ۔
سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ بجٹ کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہم سے بجٹ پر مشاورت نہیں کی گئی نجکاری کی مخالفت کریں گے۔