ایک نیوز:وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں اور سرکاری اداروں کے احتساب کا معاملہ ،پارلیمنٹ کی سب سے مضبوط اور با اختیار پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تشکیل دیدی گئی ،حکومت اور اپوزیشن میں معاملات طے پانے کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر کی طرف سے 22 ارکان پر مشتمل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تشکیل دے دی گئی ،سینیٹ کے 6اراکین بھی کمیٹی میں شامل کیے جائیں گے ۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ نوٹیفکیشن کی کاپی ایوان صدر ، وزیراعظم ہاؤس اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان سمیت تمام متعلقہ اداروں کو بھجوادی گئی ۔
کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے 7 سنی اتحاد کونسل کے 6 اور پیپلزپارٹی کے 5ارکان شامل ،جے یو آئی اور ایم کیو ایم کا ایک ،ایک رکن جبکہ ایک آزاد رکن بھی کمیٹی کا حصہ ہے۔
مسلم لیگ ن کے ارکان میں وزیردفاع خواجہ آصف ، سردار یوسف ، طارق فضل چودھری ،جنید انوار چودھری، شذرہ منصب ،رضا حیات ہراج اور رانا قاسم نون شامل ہیں ۔ پیپلزپارٹی کے ارکان میں مرتضی ٰمحمود ، شازیہ مری ، حسین طارق ، نوید قمر اور حنا ربانی کھر شامل ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ثناءاللہ مستی خیل ، ریاض فتیانہ ، ملک عامر ڈوگر اور خواجہ شیراز محمود کمیٹی کے رکن ہیں ۔چیئرمین پی اے سی کے لئے سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار شیخ وقاص اکرم بھی کمیٹی کا حصہ ہیں ۔قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان آزاد رکن کے طور پر پی اے سی میں شامل ہونگے۔ ایم کیوایم کے معین انور اور جے یو آئی کی شاہدہ بیگم بھی پبلک کمیٹی کا حصہ ہیں ۔ وزیرخزانہ بلحاظ عہدہ کمیٹی کے رکن ہیں ۔