ایک نیوز :وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نےسمندری طوفان بپرجوائے کے پیش نظر تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کی ہدایت کردی۔ہنگامی صورتحال سے نمٹنےکیلئےکمیٹی بھی قائم کردی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سمندری طوفان بپرجوائے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر جائزہ اجلاس کی اسلام آباد میں صدارت کی.
اجلاس میں وفاقی وزراء شیری رحمن، اسحاق ڈار، انجینئیر خرم دستگیر خان، مخدوم مرتضی محمود، مشیر وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، سندھ اور بلوچستان کے چیف سیکٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.
سمندری طوفان کے باعث ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وزیرِ موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن کی زیرصدارت قائم کمیٹی میں وزیر پانی و یجلی خرم دستگیر خان، وزیرِ غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ، چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، حکومت سندھ اور بلوچستان کے نمائندے، محکمہ موسمیات اور NIH کے نمائندے شامل ہونگے.کمیٹی سمندری طوفان سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نبٹنے کیلئے تسلسل کے ساتھ اپنی مشاورت جاری رکھے گی۔
وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا تھا کہ سندھ حکومت، NDMA اور دیگر ادارے مل کر ساحلی علاقوں میں موبائل اسپتالوں کا قیام یقینی بنائیں. ممکنہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی طبی امداد کا خاطر خواہ انتظام یقینی بنایا جائے. طوفان کے پیش نظر نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپس میں پینے کے صاف پانی اور خوراک کا خصوصی انتظام یقینی بنایا جائے.
وزیرِ اعظم نےپاور منسٹر انجینئیر خرم دستگیر خان کو جنوبی سندھ کے اضلاع میں سمندری طوفان کے اثرات ختم ہونے تک موجود رہنے کی ہدایت کردی ۔
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ وزیر پانی و بجلی چند دن ساحلی علاقوں میں 24 گھنٹے بجلی کے ترسیلی نظام کی نگرانی کریں. سمندری طوفان کے بعد بجلی کے ترسیلی نظام کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کی فوری مرمت کرکے بجلی کی بحالی یقینی بنائی جائے.
شہبازشریف کاکہنا تھا کہ کمیٹی کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے عوام کو آگاہ رکھے.ساحلی علاقوں سے لوگوں کا مکمل انخلاء یقینی بنایا جائے.طوفان سے ممکنہ طور پر متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنائی جائے.سمندری طوفان بپر جوائے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے انشاء اللہ سب ادارے مل کر نبردآزما ہونگے.
وزیراعظم شہبازشریف کو اجلاس کو سمندری طوفان بپر جوائے کے راستے اور ممکنہ ساحلی علاقوں سے ٹکراؤ پر بریفنگ دی گئی.
اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان کی موجودہ صورتحال کے مطابق طوفان 15 جون کو ممکنہ طور پر کیٹی بندر سے ٹکرائے گا اور تین دن تک مکمل طور پر ختم ہونے کی پیش گوئی ہے. طوفان سے اس وقت اوسطاً 140-150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ساحلی علاقوں سے اس وقت 50 ہزار سے زائد لوگوں اور مجموعی طور ہر تقریباً 9 ہزار گھرانوں کی نقل مکانی کروائی جا رہی ہے جو 90 فیصد تک مکمل کر لی گئی ہے. نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو سرکاری عمارتوں اور عارضی کیمپوں میں قیام کروایا جا رہا ہے جہاں پاک فوج، NDMA، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ انہیں خوارک، خیمے مچھردانیاں اور پینے کا صاف پانی فراہم کر رہے ہیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے تمام ادارے ہائی الرٹ پر ہیں. اسکے علاوہ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے روکنے کے ساتھ ساتھ سمندر میں پہلے سے موجود ماہی گیروں کا انخلاء بھی کیا جا رہا ہے.
اجلاس کو طوفان کے راستہ بدلنے پر کراچی میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نبٹنے کیلئے انتظامات سے بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان سے ممکنہ طور پر کراچی میں بارشیں متوقع ہے. NDMA، صوبائی ادارے، ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کیلئے تیار ہیں.