چئیرمین تحریک انصاف نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس قتل کی سازش کا کوئی ثبوت نہیں، رانا ثنااللہ

rana sana ullah
کیپشن: rana sana ullah
سورس: google

 ایک نیوز : وفاقی وزیر داخلہ راناثناللہ   نے کہا ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس قتل کی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ، ہمارے پاس اقبالی بیان ویڈیو ثبوت ہیں اب فتنہ اپنے  انجام کو پہنچےگا۔

اسلام آباد میں  وفاقی وزیر داخلہ راناثناللہ  نے  پریس کانفرنس  کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیرمین پی ٹی آئی تھانہ رمنا اسلام آباد میں درج مقدمے میں شاملِ تفتیش ہوئے،۔چیرمین پی ٹی آئی پر فوج کے سینئیر افسر، وزیراعظم اور مجھ پر قتل کا الزام لگایا۔جے آئی ٹی نے ویڈیو چیرمین پی ٹی آئی کو دکھائی جس پر چئیرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کیاکہ میری ہی آواز ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دوران تفتیش چیرمین پی ٹی آئی نے خود کو جھوٹا ثابت کیا۔چیرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کیاکہ تمام بیان بےبنیاد ہیں۔چیرمین پی ٹی آئی سے الزام کے حوالے سے پوچھاتو کہتےہیں مجھے کسی نے بتایاتھا جب کسی نے پوچھا کہ کس نے بتایا توچیرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ کسی نے کہا تھا۔کسی کے کہنے پر چیرمین پی ٹی آئی نے قتل کا الزام لگادیا۔

انہوں نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی نے فوج پر الزامات لگائے۔چیرمین پی ٹی آئی نے تفتیش کے دوران بتایاکہ میرےپاس کوئی ثبوت موجود نہیں۔ وہ ایک فتنہ ہے اور اپنے انجام کو پہنچےگا۔چیرمین پی ٹی آئی نے تسلیم کیاکہ الزامات اور جھوٹ بولنے میں مثالی ہیں۔

 انہوں نےکہا کہ بغیر ثبوت کے چیرمین پی ٹی آئی الزام تراشیاں کرنے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے نوجوان نسل کو فوج کے خلاف گمراہ کیا۔نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اپنے شہداء اور افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔شرپسند عناصرکےخلاف حکومت حرکت میں ہے۔ آڈیو ویڈیوز اور اقبالی بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

 انہو ں نے کہا کہ گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کے خلاف قانون حرکت میں آئےگا۔پراپگینڈا کی اجازت نہیں دی جائےگی۔دنیا بھر کی کمیونٹی  پی ٹی آئی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،۔دس لاکھ نوجوانوں کی ٹائیگر فورس تیار کی جارہی تھی جس کا مقصد 9 مئی کا واقعہ سر انجام دیناتھا۔ٹائیگر فورس گالی گلوج بریگیڈ تھی جس پر سرکاری پیسہ لگایاگیا۔تمام تحقیقات جاری ہیں جو جلد عوام کے سامنے آئیں گے۔ملک پر قابض ہو کر چیئرمین پی ٹی آئی گھٹیا ایجنڈا چلا رہےتھے۔غلیل فورس، پیٹرول پمپ  جیسے اقدامات پہلے سے پلان کا حصہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو پاکستان پر قبضہ اور شہداء کی یادگار کی بے حرمت کرنے کا منصوبہ بنایاگیاتھا۔

 یاد رہے جب کل چئیرمین پی ٹی آئی جب جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تو انہوں نے اعتراف کیا کہ کسی کے کہنے پر الزامات لگائے، میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف میرے پاس کوئی ثبوت نہیں ۔

دی نیوز میں شائع احمد سبحان کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف تھانہ رمنا میں درج مقدمہ نمبر 255/23 میں تحقیق کی گئی اور انہیں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی گئی جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو حساس ادارے کے سینئر افسرکا نام لےکربے بنیاد الزامات لگانے والے ان کےکلپ دکھائےگئے. انہوں نے جے آئی ٹی کے سوال پر ویڈیو کلپس کی ذمہ داری قبول کی۔  

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ویڈیو میں عائد الزامات سے متعلق ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، انہیں حساس ادارےکے سینئر افسر نے براہ راست دھمکی نہیں دی۔ کسی کے بتائے جانے پر الزامات لگائے۔عمران خان نے جے آئی ٹی کو بتایا کسی الزام کا کوئی ثبوت یا شواہد نہیں ہیں، انہوں نے  سوال کےجواب میں کہا کہ حساس ادارے کے سربراہ کی پریس کانفرنس پر ان پر الزامات لگائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کے سوال پرکہا کہ حساس ادارے کے سینئر افسر سے کبھی ملاقات نہیں کی۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے جے آئی ٹی نے پوچھا ڈرٹی ہیری کسےکہتے ہیں اس پر عمران خان نے بتایا کہ عسکری حساس ادارے کے  سینئر افسرکو ڈرٹی ہیری کہتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کو کہا کہ تمام ویڈیو کلپ کی ذمہ داری قبول کرتاہوں جس کے بعد جےآئی ٹی حکام نے تمام سوالات اور ان کے جوابات پرچیئرمین تحریک انصاف سے دستخط کرائے۔

 یادرہے چئیرمین پاکستان تحریک انصاف نے صحافی کامران شاہد کی سماجی رابطے پر ٹویٹ جس میں کچھ سوال پوچھے گئے تھے کاجواب دیتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ 

’’سب سے پہلے، میں ہر اس  بیان کا ذمے دار ہوں  جو میں نے ویڈیوز میں کہا ہے۔‘‘

 ان کا کہنا تھا کہ ’’سوال یہ ہے کہ جب میں  اعلی افسر کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کروا سکا تو میں ثبوت کیسے فراہم کر سکتا ہوں‘‘

’’ جس کے بارے میں میں جانتا ہوں کہ وہ نہ صرف مجھے (رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف کے ساتھ) قتل کرنے کی سازش میں ملوث تھے ‘‘۔ ’’بلکہ اس کے بعد  اس واقعے کی پردہ پوشی بھی کی گئی ۔اس  جے آئی ٹی رپورٹ کو سبوتاژ کیا جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ واقعے میں تین شوٹر ملوث تھے۔‘‘