براہِ راست میئر کا انتخاب، جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت 14 جون تک ملتوی

براہِ راست میئر کا انتخاب، جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت 14 جون تک ملتوی

ایک نیوز: براہِ راست میئر کے انتخابات کے حوالے سے قانون سازی کے خلاف حافظ نعیم کی درخواست پر ہونے والی سماعت کو عدالت نے 14 جون تک ملتوی کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران وکیلِ جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد غیر منتخب افراد کی شمولیت کی شق شامل کی گئی ہے۔ بنیادی شرط ہی یہی تھی کہ یو سی سے منتخب افراد الیکٹورل پروسیس کا حصہ ہوں گے۔

جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو سننا چاہتے ہیں تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے، مزید دلائل کل سنیں گے، کل تیاری کر کے آئیں۔مرتضیٰ وہاب کے وکیل حیدر وحید ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ صرف آئین کا ایک آرٹیکل بتایا جائے جس کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔

حافظ نعیم الرحمان نے مرتضیٰ وہاب کی میئر شپ روکنے کے لیے درخواست دائر کی ہے، پیپلز پارٹی کے وکیل شبیر شاہ نے کہا کہ اتنے سارے فریق موجود ہیں، سب فیصلے سے متاثر ہوں گے اس لیے سب کو سنا جائے۔

ایڈووکیٹ تیمور مرزا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی قانون کا بنیادی جز یہی تھا کہ منتخب افراد مقامی حکومت کو چلائیں گے۔ اب غیر منتخب فرد کو میئر منتخب ہو کر 6 ماہ تک معاملات چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

جماعت اسلامی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میئر کے پاس سارے مالی معاملات بھی ہوں گے جو کہ کونسل کا منتخب ممبر ہی نہیں ہے۔ ایسا فرد انتظامی اور مالی معاملات کا سربراہ ہوگا جسے 6 ماہ کے بعد یو سی سے منتخب ہونا ہےاگر 6 ماہ بعد وہ یو سی چیئرمین نہیں بن سکا تو دوبارہ میئر نہیں بن سکتا؟ اس معاملے کو ترمیم میں غیر واضح رکھا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ درخواست کو سنا جا سکتا ہے لیکن اس معاملے میں اسٹے دینا مناسب نہیں ہوگا۔ اس معاملے میں کوئی جلد بازی نہیں اسے بعد میں بھی سنا جاسکتا ہے۔ جس پر جسٹس یوسف نے کہا کہ اگر درخواست منظور ہو گئی تو کیا ہوگا؟ ایڈووکیٹ جنرل نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور سماعت کل تک ملتوی کر دی۔