ایک نیوز : لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کی بحالی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے دیگر فریقین کو 21 جون کیلئے نوٹس جاری کر دیئے
رپورٹ کے مطابق عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا ۔ جسٹس شاہد بلال حسن کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دو رکنی بنچ نے درخواست گزار وکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں کیس کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
بنچ سربراہ نے ریمارکس دئیے کہ اہم پوائنٹس اپیلوں میں اٹھائے گئے ہیں ان کی وضاحت ضروری ہے ۔
درخواست گذار کے وکیل احسن بھون ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف رٹ دائر نہیں ہوسکتی۔سنگل جج نے قانون کے برخلاف پی ٹی آئی ممبرز قومی اسمبلی کو بحال کیا۔
احسن بھون ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ ممبران اسمبلی اپنے استعفے منظور کرانے کیلئے گئے۔
عدالت نے 21 جون تک فریقین سے جواب طلب کرلیا ۔
سیکریٹری قومی اسمبلی طاہر حسین نے انٹرا کورٹ اپیل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی ۔اپیل میں فواد چوہدری ، شاہ محمود قریشی ، حماد اظہر سمیت 61 مستعفی اراکین اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔اپیل میں سپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
اپیل میں سیکرٹری قومی اسمبلی نے موقف اختیار کیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر تحریک انصاف کے 123 ممبران قومی اسمبلی نے استعفیٰ دیئے ۔ 28 مئی کو سپیکر قومی اسمبلی نے 11 ممبران کے درست استعفے منظور کرلئے ۔سپیکر قومی اسمبلی نے قانون کے مطابق 17 جنوری کو باقی پی ٹی آئی ممبران کے استعفے منظور کرلئے۔
تاہم لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے قانون کے برعکس 19 مئی کو ممبران کی بحالی کا فیصلہ دیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت انٹرا کورٹ اپیل منظور کرکے سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے ۔