ایک نیوز: کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں آبی ریلوں کی نکاسی، ویسٹ مینجمنٹ اور سٹی ٹرانسپورٹ پلان شامل ہے۔ جس میں گرین لائن، اورنج لائن، ائیر لائن اور ییلو لائن شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ٹرانسفارمیشن پلان وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سول اور ملٹری ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔ ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے کراچی کے شہریوں کو بُنیادی شہری سہولیات میسر ہوں گی۔ اس کے نتیجے میں نہ تو سیلابی ریلوں کا خدشہ ہوگا اور نہ ہی ٹرانسپورٹ کے مضر اثرات عام آدمی تک پہنچیں گے۔
یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان نے حکومتِ سندھ کے اشتراک سے کراچی کے لئے ''کراچی ٹرانسفارمیشن پلان'' کا اعلان کیا تھا۔
شہرِ کراچی میں گزشتہ سالوں خصوصاَ 2020 اور 2022 کے دوران غیر متوقع بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مربوط منصوبہ بندی بنائی گئی۔ کراچی کے لئے میگا منصوبوں میں سے ایک منصوبہ این ڈی ایم اے کے لئے مختص کیا گیا تھا۔
این ڈی ایم اے کو محمودآباد، گجر اور اورنگی نالوں کی صفائی، متاثرین کے لئے 2 سال تک پندرہ ہزار کی مالی امداد،نالوں کے دو اطراف آر سی سی دیواروں کی تعمیر، سڑک اور فٹ پاتھ کی تعمیر، نئے پلوں کی تعمیراور علیحدہ سیوریج لائنز کی تنصیب کی زمہ داری سونپی گئی تھی۔
اس ضمن میں محمود آباد نالہ کی کامیاب تکمیل اور حوالگی کے بعد، گجر اور اورنگی نالہ بھی تکمیلی مراحل میں داخل ہوچکا ہے جسے تقریباً ایک ماہ میں شہری اداروں کے سپرد کیا جائے گا۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے منصوبے تقریباً 30 جون 2025 تک مکمل ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ محمودآباد نالہ پراجیکٹ پر پاک فوج کے ادارہ ایف ڈبلیو او نے کام کا آغاز مارچ 2021 میں شروع کیا جس میں ڈرین کی لمبائی 3.75 کلومیٹر ہے جو کورنگی روڈ سے فائر سٹیشن تک جائیگی۔
محمودآباد ڈرین برساتی پانی کو لیاری سے ملیر ندی تک پہنچاتا ہے جہاں سے یہ سمندر میں گرتا ہے پراجیکٹ کا مقصد پانی کے بہاؤ کی گنجائش میں اضافہ کرنا ہے- گجر نالہ کی لمبائی 12.5 کلومیٹر ہے۔
کراچی میں سیوریج اور بارشوں کے پانی کا سمندر تک رسائی کا واحد ذریعہ لیاری اور ملیرندی ہے جس کی لمبائی 500 اسکوائر کلومیٹر ہے۔
اکتوبر 2020 میں حکومتِ پاکستان نے کراچی ٹرانسفرمیشن پلان کا آغاز کیا، جسمیں پاک آرمی کے زیرِ تحت ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کے اداروں کو ان نالوں کی افادیت کے پیشِ نظر بحالی، صفائی، تعمیری مراحل اور ناجائز تجاوازات کا خاتمہ کرکے ان کا انتظام شہری حکومت کے حوالے کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔
اس ضمن میں ایک مربوط ادارہ پی سی آئی سی (پرووینشل کوارڈینشن اینڈ امپلیمنٹیشن کمیٹی) معرضِ وجود میں آیا۔ پی سی آئی سی کو شہرِ قائد کے ان اہم ترین منصوبوں کو تیز ترین اور مستقل بنیادوں پر مکمل کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا۔جو فوجی اور حکومتی اداروں کے زیرِنگرانی دن رات ہنگامی بنیادوں پر کام کرتا رہا جس نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مضبوط اور سائنٹیفک انداز میں کام کو مکمل کیا جا رہا ہے۔