بائپر جوائے: پاکستان کے بعد بھارتی حکومت نے بھی الرٹ جاری کردیا

بائپر جوائے: پاکستان کے بعد بھارتی حکومت نے بھی الرٹ جاری کردیا
کیپشن: Viper Joy: After Pakistan, the Indian government also issued an alert

ایک نیوز: بھارت کے شہر ممبئی سے کیرالہ کے ساحل تک سمندر میں طوفانی لہریں اٹھ رہی ہیں۔ بائپر جوائےطوفان کا سب سے زیادہ اثر  بھارتی گجرات میں متوقع ہے، جہاں ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے اورنج الرٹ جاری کیا ہے۔ 

بائپرجوائے بحیرہ عرب میں موجود ہے، جو گجرات کے پوربندر ساحل سے تقریباً 290 کلومیٹر دور ہے۔ یہ 15 جون کی شام تک گجرات میں مانڈوی اور پاکستان میں کراچی کے درمیان سوراشٹرا اور کچھ کوعبور کرنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ڈی نے کچھ سے ممبئی تک الرٹ کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی گجرات کے شمالی اور جنوبی ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ان اضلاع میں لوگوں کو سمندر سے نکالا جا رہا ہے۔ 

آئی ایم ڈی کے مطابق، گجرات کے ساحلی اضلاع کچھ، دیو بھومی دوارکا اور جام نگر میں چند مقامات طوفانی بارشیں، بدھ اور جمعرات کو پوربندر، راجکوٹ، موربی اور جوناگڑھ میں چند مقامات پر طوفانی بارشیں ہونے کی توقع ہے۔ 

طوفان کی وارننگ کے بعد گجرات کی کئی بندرگاہوں کو بند کر دیا گیا ہے، جن میں ملک کی سب سے بڑی پبلک سیکٹر کی بندرگاہ کانڈلا بھی شامل ہے۔ کانڈلا پورٹ سے 15 جہاز روانہ کیے گئے ہیں۔ اوکھا، پوربندر، سلایا، بیدی، نولکھی، مانڈوی اور جاکھاؤ بندرگاہیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے سمندری طوفان سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری پی کے مشرا، کابینہ سکریٹری راجیو گوبا، ارتھ سائنس کے سکریٹری ایم روی چندرن، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے رکن کمل کشور اور ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مرتیونجے موہاپاترا نے شرکت کی۔

 حکام کا دوران بریفنگ کہنا تھا  کہ کچھ، دیو بھومی دوارکا، پوربندر، جام نگر، راجکوٹ، جوناگڑھ اور موربی طوفان سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ 15 جون کو صبح سے شام تک 125 سے 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طوفانی ہوائیں چل سکتی ہیں اور ہوا کی رفتار 145 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔

بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ سائیکلون بائپرجوائے کی صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ این ڈی آر ایف کی 12 ٹیمیں تعینات ہیں، جبکہ مزید 15 ٹیمیں تیار ہیں۔