ایک نیوز:سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گوشت یا مچھلی جیسی غذاؤں میں موجود ایک پروٹین میں پائے جانے والے جزو ٹورِین ممکنہ طور پر عمر بڑھنے کی رفتار کو سست کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم کی جانب سے کیے جانے والے مطالعے میں ٹورِین سپلیمنٹ کا چوہوں اور بندروں کی عمر بڑھنے کی رفتار میں کمی سے تعلق کا مشاہدہ کیا گیا۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ درمیانی عمر میں چوہوں کی زندگی اور صحت کی بہتری میں12 فیصد کا اضافہ ہوا۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے متعلق سائنس دانوں نے کہا کہ حاصل ہونے والے نتائج نے انسانوں پر آزمائش کیلئے راہ ہموار کر دی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ وجے یادو کا کہنا تھا کہ انسانی معاشرے کی عمر بڑھ رہی ہے۔ اس کا تعلق ہمارے اندر موجود مالیکیولر مرکبات میں آنے والی تبدیلی سے ہے۔پچھلے25 سالوں سے سائنس دان وہ عوامل ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں جو صرف ہماری زندگی ہی نہیں بڑھاتے بلکہ بڑھاپے میں ہماری صحت مندی کا دورانیہ بھی بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ ٹورِین ممکنہ طور پر وہ شے ہوسکتی ہے جو ہمیں لمبا عرصہ زندہ رہنے اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دے۔
ٹورِین ایک امائنو ایسڈ ہوتا ہے جو گوشت، مچھلی اور انڈوں میں پایا جاتا ہے اور قوتِ مدافعت کو سہارا دینے، اعصابی نظام کے عمل اور توانائی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس تحقیق میں سائنس دانوں نے تقریباً250 چوہے اور چوہیوں پر تجربہ کیا۔ ان چوہوں کی عمر14 ماہ کے قریب تھی جو انسانوں کی عمر کے حساب سے تقریباً 45 برس بنتی ہے۔ ان چوہوں کے نصف گروپ کو ٹورِین کی خوراک دی گئی جبکہ دیگر نصف کو ایک دوسرا محلول دیا گیا۔
ٹیم نے دیکھا کہ ٹورِین کی غذا کے بعد چوہیوں کی زندگی میں12 فیصد جبکہ چوہوں کی زندگی میں10 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔
محققین کے مطابق اس دورانیے کا مطلب چوہوں کی زندگی میں تین سے چار ماہ کا اضافہ تھا جو انسانی زندگی کے حساب سے سات سے آٹھ سال بنتا ہے۔