ایک نیوز:محققین نے خبردار کیا ہے کہ خلا میں چھ ماہ یا اس سے زائد وقت گزارنے والے خلابازوں کے دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہٰذا انہیں اپنے 2 سفروں کے درمیان کم از کم 3 سال تک کا وقفہ لینا چاہیئے۔
تفصیلات کےمطابق مطالعے کیلئےمحققین نے30 خلابازوں کے دماغی اسکینوں کا معائنہ کیا جس میں ان کے دماغوں پر خلائی مشن سے پہلے اور بعد میں پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
مطالعے کیلئے شرکا میں وہ خلاباز شامل تھے جو دو ہفتے، چھ ماہ اور ایک سال خلائی مشن میں صرف کر کے آئے تھے۔ خلابازوں میں سے آٹھ مختصر ترین مشنز پر جاچکے تھے، چار طویل ترین مشنز پر اور باقی18 چھ ماہ کیلئے گئے تھے۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا میں اپلائیڈ فزیالوجی اور کائنسیولوجی کے پروفیسر اور مطالعہ کے مصنف ریچل سیڈلر نے کہا کہ ہم نے پایا کہ لوگ جتنا زیادہ وقت خلا میں گزارتے ہیں، ان کے دماغی وینٹریکلز اتنے ہی بڑے ہوتے جاتے ہیں۔ بہت سے خلاباز ایک سے زائد بار خلا میں سفر کرتے ہیں اور ہمارے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دماغی وینٹریکلز کو مکمل طور پر ٹھیک ہونے کیلئے تقریباً تین سال کا عرصہ چاہیے۔
اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ثقلی قوت ہمارے خون کے بہاؤ کو باقاعدہ رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ خلائی بے وزنی میں نہ صرف جسمانی مائعات کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح دماغ تک بھی خون کی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے جس کے طویل عرصے تک منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔