ایک نیوز:آکٹوپس،پانی کےٹمپریچرکےساتھ اپناآراین اےتبدیل کرتارہتاہے۔
تفصیلات کےمطابق سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک قسم کی آکٹوپس کا مکمل جینوم (جینیاتی خواص) پڑھنے کا اعلان کیا تھا اور اب اعلان کیا ہے کہ یہی آکٹوپس سرد اور گرم پانی کے لحاظ سے اپنا آراین اے تبدیل کرلیتا ہے۔
اس سے قبل ہم جان چکے ہیں کہ آکٹوپس بھول بھلیوں سے نکل جاتے ہیں، سادہ اوزار استعمال کرتے ہیں اور خود کو اوجھل رکھنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ان کا دماغ غیرمعمولی طور پر بڑا ہوتا ہے۔
اب سیل نامی جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آکٹوپس بدلتے ماحول کے تحت اپنا جینیاتی کوڈ اس طرح تبدیل کرتے ہیں کہ اس سے بالخصوص ان کے دماغ میں گہری تبدیلیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
وڈز ہول میسا چیوسیٹس میں آبی حیاتیاتی تجربہ گاہ سے وابستہ جوش روزنتھل اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق زیادہ گرمی اور زیادہ سردی میں دماغ متاثرہوسکتا ہے جن میں آکٹوپس کا نازک دماغ بھی شامل ہے۔
اس ضمن میں کیلی فورنیا ٹواسپاٹ نامی آکٹوپس کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ تیرتے ہوئے وہ کبھی گرم اور کبھی سردپانی میں چلے جاتے ہیں اور یوں انہیں مشکل پیش آتی ہے۔
یہ آکٹوپس اپنا آراین اے بدل لیتے ہیں۔ آراین اے ہدایات لے کر ڈی این اے تک جاتے ہیں تاکہ مطلوبہ پروٹین تیارکیا جاسکے۔ اگرچہ بعض پرندے، انسان اور مکھیاں وغیرہ اپنے دماغ میں آراین اے کی معمولی مقدار بدل سکتے ہیں لیکن کیلی فورنیا ٹواسپاٹ آکٹوپس60 فیصد درستی تک یہ کام کرسکتے ہیں۔
ماہرین نے آر این اے میں تبدیلی کے بعد آکٹوپس کے پروٹین میں20 ہزار تک تبدیلیاں نوٹ کی ہیں اور اکثر تبدیلیاں ایک دن میں رونما ہوجاتی ہیں!
اس طرح وہ گرم اور سرد ماحول سے خود کو ہم آہنگ رکھتے ہیں۔