رپورٹ کے مطابق 3 ہزار 732 وار ہیڈز میزائلوں اور جنگی جہازوں کے ساتھ فٹ کیے گئے تھےاور تقریباً 2 ہزار -وار ہیڈز کو ہائی الرٹ پوزیشن میں رکھا گیا تھا، تقریباً تمام ہائی الرٹ پوزیشن میں رکھے گئے 2 ہزار وار ہیڈز کا تعلق روس یا امریکا سے تھا-
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی سبھی نو ایٹمی طاقتیں اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید تر بنا رہی ہیں یا ان کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہیں۔ سن 2021ء میں امریکہ اور روس میں، جن کے پاس دنیا کے 90 فیصد جوہری ہتھیار موجود ہیں، ایٹمی ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی دیکھی گئی۔ اس کی وجہ برسوں پہلے تیار کردہ وار ہیڈز کا ناکارہ بنایا جانا تھا۔ تاہم سپری کے مطابق ان ممالک کے اس وقت قابل استعمال ایٹمی ہتھیار نسبتاً مستحکم ہیں۔ اس انسٹیٹیوٹ کے مطابق برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا یا تو اپنے جوہری ہتھیاروں کے نئے سسٹم تشکیل دے رہے ہیں یا انہوں نے ایسا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سپری کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اس اضافے کا مطلب ہے کہ سرد جنگ کے بعد پہلی دفعہ ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے اور جوہری تخفیف اسلحہ کا عمل اب ختم ہو سکتا ہے۔
The volume of international transfers of major arms in 2017–21 was among the highest since the end of the cold war, but was still around 35% lower than the totals for 1977–81 and 1982–86.
Find out more about arms transfers in the latest #SIPRIYearbook ➡️ https://t.co/q4TcWJRdEX pic.twitter.com/3SFno31amc— SIPRI (@SIPRIorg) June 13, 2022