دوران عدت نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزائیں کالعدم، بری کرنیکاحکم

عدت میں نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزائیں کالعدم، عدالت کا بری کرنیکاحکم
کیپشن: Marriage case in Idt: PTI founder and Bushra Bibi's convictions annulled, court orders acquittal

ایک نیوز: دوران عدت نکاح کیس میں بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی سزائوں کیخلاف اپیلیں منظور کر کے دونوں کو بری کرنیکا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو عدت نکاح کیس میں بری کر دیا۔

 ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ،عدالت نے آج وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھ،ا عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اپیلیں منظور کر لیں۔

 جج افضل مجوکا نے کہا  کہ  بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اگر کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو رہا کردیا جائے ، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے رہائی کے روبکار جاری کردیے ہیں ، خاور مانیکا کیجانب سے دائر میڈیکل بورڈ اور علماء کی رائے کے حوالے درخواستوں پر بھی دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے  دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، تحریری فیصلہ 28 صفحات پر مشتمل ہے، تحریری فیصلہ  ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے جاری کیا ۔

 تحریری فیصلہ

  تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  خاور مانیکا بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر عدت کے دوران نکاح کا جرم ہونے کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے،عمران خان نیازی اور بشری بی بی کے خلاف اپیلیں خارج کی جاتی ہیں، عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کالعدم قرار دی جاتی ہے، بشری بی بی اور عمران خان کو بری کیا جاتا ہے،میڈیکل  بورڈ  اور علما سے رائے لینے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، اگر عمران خان نیازی اوسر بشری بی بی کسی اور کیس میں ملوث نہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے، فیصلے  کی کاپی کے ساتھ ہی روبکار بھی سپرینٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو بھجوادی گئی ، فریقین کے خلاف ضابط فوجداری کی دفعہ 496بی کے تحت چارج فریم نہیں کئے گئے،  درخواست دہندہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، سول جج کی عدالت کا فیصلہ منسوخ کیا جاتا ہے، عمران خان اور بشری بی بی کی شادی کے دوسرے دن خاور مانیکا کو نکاح کا علم ہوگیا تھا، خاور مانیکا کی طرف سے چھ سال تک خاموش رہنے کی کوئی قابل وجہ بیان نہیں کی گئی، خاور مانیکا کی طرف سے رجوع کے حق کی بات کی گئی جو درست نہیں،  چھ سالہ خاموشی کے بعد عدت کی بات کرنے پر خاور مانیکا وجہ بیان نہ کرسکے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ٹرائل کوٹ نے بانی پی ٹی ائی اور بشریٰ بی بی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی، 25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا کی جانب سے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں شکایت دائر کی گئی تھی۔
 سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی تھی، 23 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھی، 23 مئی 2024 کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا .
29 مئی کو خاور مانیکا کی جانب سے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا ،خاور مانیکا کے عدم اعتماد پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنانے کے بجائے اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔
3 جون کو اسلام اباد ہائیکورٹ کی جانب سے اپیلیں ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا کو منتقل کی گئیں، 13 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر دس روز جبکہ مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم صادر کیا ،ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے 27 جون کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کردی تھی۔