ایک نیوز: توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کی ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر گوہر نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی عدم دستیابی کی بنا پر سماعت نہیں ہوسکی، عدالت سے درخواست ہے کہ انصاف کی بنیاد پر ایک اور موقع دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا گواہ اپنا کورس چھوڑ کر اسلام آباد میں موجود ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ کیس کو ہفتے کے روز سماعت کیلئے مقرر کررہا ہوں۔ اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پیر کو ہوجائے تو بہتر ہوگا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ شاید پاکستان کی کریمنل قانون کی تاریخ میں سب سے برا کیس ہے۔ جب سے کیس شروع ہوا، ملزم پیش ہی نہیں ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن ہفتے کے روز جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء پیر کے روز دلائل دے دیں۔ الیکشن کیمیشن کے وکیل امجد پرویز نے تاریخ تبدیل کرنے کی استدعا کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمعہ 14 جولائی کو دلائل دینا چاہتے ہیں۔ 15 جولائی کو کچھ مصروفیات ہیں۔ عدالت نے الکیشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی استدعا منظور کرتے ہوئے تاریخ تبدیل کردی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کل بروز جمعہ کو دلائل دیں گے۔
توشہ خانہ فوجداری کیس: مزید گواہان شامل کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کی درخواست:
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں مزید 3 گواہان کو شامل کرنے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
عدالت نے کیس میں مزید گواہان کو شامل کرنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے دلائل طلب کرلیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا سے سوموار 17 جولائی کو دلائل طلب کیے گئے ہیں۔
کابینہ ڈویژن کے چار افسران اور ایک نجی بنک کے مینجر گواہوں کی لسٹ میں شامل ہیں۔ اکتوبر 2022 میں کابینہ ڈویژن میں تعینات چار افسران کو گواہوں کی لسٹ میں رکھا گیا ہے۔ کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری ایڈمن ارشد محمود، ڈپٹی سیکرٹری کوآرڈینیشن فیصل تحسین گواہوں میں شامل ہیں۔ کابینہ ڈویژن کے سیکشن آفیسر علی اسد، سیکشن آفیسر توشہ خانہ محسن علی بھی گواہوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عمیر حسین نجی بنک کی بلیو ایریا برانچ کے مینجر بھی گواہوں میں شامل ہیں۔
کابینہ ڈویژن کے ارشد محمود تحائف کی لسٹ ، اس کی ویلیو لگانے متعلق گواہ ہیں۔ کابینہ ڈویژن کے باقی تین افسران نے بھی 14 اکتوبر 2022 کی دستاویزات پر دستخط کئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کے افسر سے اوریجنل ریکارڈ عدالت لانے کی بھی استدعا کی ہے۔الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کریمنل کمپلینٹ درج کرا رکھی ہے۔