ایک نیوز: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا سوچنا بھی زیادتی ہوگی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلی حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی قیمت ملک نے ادا کی، کوشش ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے تک ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر 14 سے 15 ارب ڈالر کے درمیان ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر کے درمیان ہونے چاہئیں۔
واضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3 ارب ڈالرز قرض پروگرام منظور کرلیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد فوری طور پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کی قسط پاکستان کو جاری کردی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق 1.8 ارب ڈالر نومبر اور فروری میں دوبارہ جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے۔
ایم ڈی آئی ایم ایف کی تاکید
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہےکہ پاکستان کو اس پروگرام پر پوری لگن سے عمل کرنا ہوگا، ماضی میں قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
ایک بیان میں ایم ڈی آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل نہ ہونے کے باعث پاکستان کے اندرونی و بیرونی مالی ذخائرمیں کمی آئی، پالیسیوں پر تسلسل سے عملدرآمد کے ذریعے عدم توازن دور ہوگا۔