اعلی امریکی عہدیدار جان بولٹن نے یہ بات سی این این کے ساتھ 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر ہونے والے حملہ کے سلسلے میں ہونی والی سماعت کے بعد کہی ہے۔
قانون سازوں کے پینل نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرالزام لگایا کہ انہوں نے تشدد کے لیے اشتعال انگیزی کی تھی اور 2020 کا صدراتی الیکشن ہارنے کے بعد آخری وقت تک اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوشش کی تھی۔
قانون سازوں نے یہ بات سی این این کے اینکر جیک ٹیپر کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ تاہم جان بولٹن نے کہا "ڈونلڈ ٹرمپ بغاوت کروانے میں اتنے ماہر نہ تھے کہ وہ بغاوت کا منصوبہ احتیاط کے ساتھ بنا لیتے۔" بعد ازاں انہوں نے مزید کہا "یہاں نہیں لیکن دوسری جگہوں پر بہت کام کیا گیا ہے بغاوتیں کرانے کے لیے اور یہ وہ کچھ نہیں تھا جو ٹرمپ نے کوشش کی۔"
یادرہے فارن پالیسی کے بہت سارے ماہرین عام طور پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں کہ واشنگٹن دوسرے ملکوں میں مداخلت کی تاریخ رکھتا ہے۔ امریکہ نے 1953 میں ایران کے قوم پرست وزیر اعظم محمد مصدق کو اقتدار سے الگ کرایا تھا۔ اسی طرح ویتنام پر حملہ، عراق اور افغانستان پر چڑھائی امریکی مداخلت کی مثالیں ہیں۔ لیکن العربیہ اردو کے مطابق ایسا عام طور پر نہیں ہوتا کہ امریکی سرکاری ذمہ دار کھلے عام اس چیز کا اعتراف کرے۔ جیسا کہ جان بولٹن نے کیا ہے۔ جان بولٹن جو کہ امریکی حکومت میں اعلی پوزیشن پر رہے، اقوام متحدہ میں امریکا کے سفیر رہے نے بڑے ہلکے پھلکے سے انداز میں بیان کر دیا کہ وہ کس طرح دوسرے ملکوں میں بغاوتوں کی مدد کرتے رہے۔
Tapper: I don’t know if I agree with you with all due respect. One doesn’t have to be brilliant to attempt a coup
Bolton: I disagree with that as somebody who has helped plan coups, not here but other places… pic.twitter.com/jK61a0e3lV— Acyn (@Acyn) July 12, 2022