رپورٹ کےمطابق ملک چھوڑنے سے چند گھنٹے قبل انہوں نے استعفٰی بھی دیدیا تھا۔راجا پکشے اپنی اہلیہ اور دو باڈی گارڈز کے ہمراہ ایئرفورس کے انتونوف 32جہاز میں ملک سے نکلے۔ اوروہ اس وقت مالدیپ کے دارالحکومت میل میں ہیں۔حکومتی ذرائع کےمطابق زیادہ امکان یہی ہے کہ راجا پکشے وہاں سے کسی اور ایشیائی ملک منتقل ہو جائیں گے۔ اورزیادہ امکانات ہیں کہ وہ آمروں کی آخری منزل دبئی منتقل ہوجائیں گے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے وزیراعظم رینل وکریمےسنگھے کے ترجمان دینوک کولمباگے نے بتایا کہ صدر کے ملک سے جانے کے بعد ملکی حالات قابو میں کرنے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔دوسری طرف پولیس کے مطابق کولمبو میں ہزاروں مشتعل افراد نے وزیراعظم آفس کی عمارت پر دھاوا بول دیا جن کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ سکیورٹی فورسز نے مشرقی صوبے سمیت دارالحکومت کولمبو میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔
یادرہے گذشتہ ہفتے ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین کے وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کے بعد راجا پکاسا نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
سری لنکا پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابے وردھنے کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 37 کی شق ایک کے تحت وزیراعظم رنیل وکریمے سنگھے کو قائمقام صدر مقرر کر دیا ہے ۔صدرراجا پکسے نے مجھے قائمقام صدرکی تعیناتی کے لئے کہا تھا۔
راجا پکشے کا خاندان، جس سے وزیراعظم مہندا راجا پکاسا بھی تعلق رکھتے ہیں، سالہاسال سے ملکی سیاست پر غالب رہا ہے اور بڑی تعداد میں سری لنکن عوام ان کو موجودہ مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔