ویب ڈیسک :ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے تحریک انصاف اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیا ن ہونیوالا معاہدہ سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان مذکورہ معاہدہ 30 دسمبر 2023کو ہوا جس میں طے پایا کہ دونوں جماعتیں مل کر الیکشن لڑیں گی، اگر بلے کا نشان دستیاب ہوا تو الیکشن اسے پر لڑا جائے گا لیکن اگر بلے کا نشان دستیاب نہ ہوا تو پی ٹی آئی نظریاتی کے نشان ’بلے باز‘ یعنی بیٹسمین پر الیکشن لڑا جائے گا۔
معاہدے میں کہا گیا کہ اس طرح الیکشن کے نتیجے میں منتخب ہونے والے تمام اراکین عمران احمد خان کی ہدایات ماننے کے پابند ہوں گے، پارلیمانی امور سے متعلق وہ عمران خان کی ہدایات پر عمل درآمد کریں گے، پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کی نیشنل کونسل کے تمام عہدے فی الفور پر کیے جائیں گے ان عہدوں کے لیے افراد کا انتخاب پارٹی کے جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی نظریاتی سے کریں گے۔
معاہدے میں یہ شرط بھی رکھی گئی کہ اگر الیکشن کے بعد کوئی رکن پارلیمنٹ پی ٹی آئی میں شامل ہوا تو پی ٹی آئی نظریاتی اس کی پارلیمنٹ رکنیت ختم کرنے کیلئے کارروائی نہیں کرے گی۔
معاہدے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نظریاتی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے تمام اراکین الیکشن کے بعد پی ٹی آئی میں واپس جانے کیلئے آزاد ہوں گے۔معاہدے کی دیگر شرائط میں ہے کہ پی ٹی آئی این اپنا کوئی امیدوار پی ٹی آئی کے خلاف کھڑانہیں کرے گی۔مبینہ معاہدے کے تحت پی ٹی آئی نے مناسب اکثریت حاصل کرنے پر خواتین اور اقلیتوں کی ایک ایک سیٹ پی ٹی آئی نون کو دینا تھی۔
معاہدے کے تحت اختر اقبال ڈار سمیت پی ٹی آئی نون کے 7 امیداروار میدان میں اتارے جانے تھے۔معاہدے میں یہ بھی ذکر ہے کہ پی ٹی آئی اختر اقبال ڈار کو سینیٹر بنانے کیلئے حمایت کرے گی۔پی ٹی آئی یا پی ٹی آئی نون کے ذرائع نے آزادانہ طور پر معاہدے کی تصدیق نہیں کی۔ جب کہ اختر اقبال ڈار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کا پی ٹی آئی سے کوئی معاہدہ نہیں تھا۔