ایک نیوز: کروڑوں بھارتی مسلمانوں کی آرزوؤں اور امنگوں کی ہندوتوا کی قربان گاہ پر بلی چڑھا کر تعمیر کیا جانے والا نام نہاد رام مندر،2024 کے عام انتخابات کے لئے مودی سرکار کی الیکشن مہم کا "ہاٹ سیلنگ آئٹم" بن چکا ہے۔ ڈی ڈبلیو جیسے عالمی نشریاتی ادارے بھی اسے مودی سرکار کی انتہا پسند کا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔
مودی کی انتہا پسند پالیسی کا منہ بولتا ثبوت - رام مندر، جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نے عام نتخابات کے قریب آتے ہی مودی کے اوچھے ہتھکنڈوں کا راز فاش کردیا۔ڈوئچے ویلے کا کہنا ہے کہ رام مندر کی شکل میں مودی سرکار کا مسلمان دشمنی میں ایک اور منصوبہ مکمل ہوگیا ہے۔مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے 22 جنوری کو بابری مسجد کے مقدس مقام پر رام مندر کے افتتاح کی تیاریاں مکمل کرلیں۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق پارلیمانی میں انتہا پسند ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بی جے پی نے مسلمانوں کے لیے ہندوستان میں زمین تنگ کردی ہے۔رام مندر کے افتتاح کی تاریخ قریب آتے ہی انتہا پسند ہندوؤں نے ملک بھر میں انتشار اور فسادات کو پھیلانا شروع کر دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی نے مسلمانوں پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے میں بھی اضافہ کردیا ہے۔رام مندر کے افتتاح کے حوالے سے ہندوستان میں مسلمان رہنماؤں نے انتہائی تشویش کا اظہار کیا،ان کا کہنا ہے کہ رام مندر سے متعلق مجوزہ تقاریب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں تشویش کا باعث ہیں، انتخابات کے قریب آتے ہی ملک میں انتہا پسند تقریبات کی ریاستی سرپرستی منصفانہ انتخابات اورسیکولر دستور کے خلاف ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمان رہنماؤں کے بقول رام مندر کو ہندوستان کو پولرائز کرنے کے لیے استعمال جارہا ہے۔بی جے پی او4 وشوا ہندو پریشد کے ہندو انتہا پسندوں نے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد پر حملہ کرکے مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعدمسلم کش فسادات کے دوران 2 ہزار سے زیادہ افراد جاں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ہندوستان کی عدلیہ نے نہ صرف مسجد کی شہادت کے تمام ذمہ داران کو نہ صرف بے گناہ قرار دیا بابری مسجد کی زمین پر مندر بنانے کا بھی حکم جاری کردیا۔
اس حوالے سے دی وائر نے کہا ہے کہ بابری مسجد کے انہدام نے فرقہ وارانہ سیاست کو اقتدار میں آنے میں مدد کی، چند روز بعد رام مندر کا افتتاح ہندو مسلم کوتقیسم کرنے اور انتخابی فائدہ حاصل کرنے کا مودی سرکار کا ایک اور حربہ ہے۔