ایک نیوز: الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ کراچی، حیدرآباد اور دادو میں بھی انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں جاری اہم اجلاس ختم ہوگیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے ممبر سندھ الیکشن کمیشن نثار درانی کو فوری کراچی پہنچنے کی ہدایت کردی۔ ممبر سندھ نثار درانی اور سیکریٹری الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے دوران مانیٹرنگ کریں گے۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے دوران شکایات کے ازالے کیلئے اسلام آباد میں بھی کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔ کنٹرول رول 14 جنوری صبح 7 بجے سے کام کرنا شروع کردے گا اور 16 جنوری کی رات 12 بجے تک مسلسل کام کرے گا۔
ذرائع کے مطابق شکایات کی صورت میں کنٹرول روم متعلقہ حکام کو فوری ہدایات جاری کرے گا۔ صوبائی الیکشن کمیشن سندھ میں بھی شکایات کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔
اس سے قبل سندھ میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کے ہنگامی اجلاس میں سندھ حکومت کے اقدام پر برہمی کا اظہارکیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سندھ حکومت کے خلاف سخت کارروائی پر بھی غورکیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومتیں کوئی بھی بلدیاتی انتخاب کرانا نہیں چاہتیں۔ اسلام آباد بلدیاتی قانون میں ترمیم کا سارا ملبہ الیکشن کمیشن پر ڈالا گیا۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے تمام انتظامات مکمل تھے دودن پہلے عین وقت پر سندھ حکومت نے ایسا اقدام کیا۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد کی صورتحال پر بھی غورکیا گیا۔
اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر، ممبران،ا سپیشل سیکرٹری، ڈی جی لاء، ڈی جی لوکل گورنمنٹ الیکشن سمیت دیگر اعلی افسران نے شرکت کی۔سندھ حکومت نے گزشتہ روز کراچی، حیدر آباد اور دادومیں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ انتخابات کے دوران انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر فوج اور رینجرز کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔
اس سے قبل سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ جس میں یہ فیصلہ کیا جانا تھا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہوگا یا نہیں؟ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر، ممبران، سپیشل سیکرٹری شریک ہوئے۔ ڈی جی لاء، ڈی جی لوکل گورنمنٹ الیکشن سمیت تمام اعلی افسران بھی موجود تھے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن پر اہم فیصلہ متوقع تھا۔
ذرائع کے مطابق سندھ بلدیاتی انتخابات کیساتھ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔ آئینی اختیارات، عدالتی فیصلوں کی روشنی میں تمام قانونی آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ حکومتِ سندھ نے گذشتہ روز لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی شق دس کے تحت حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹی فکیشن واپس لیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 15 جنوری کو کراچی، حیدرآباد اور دادو میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے سندھ کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو حلقہ بندیوں پر تحفظات تھے جنہیں سنا گیا ہے جس کے بعد ان تحفظات کو حکومتی سطح پر حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ان کا کہناتھا کہ ۔ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کسی کے احتجاج یا دھمکی کی وجہ سے نہیں کیا۔
دوسری طرف بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے پر پی ٹی آئی نے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی تھی سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کراچی میں چار بار الیکشن ملتوی کرنا عمران خان کا خوف ہے عمران خان کا کوئی مقابلہ نہیں آئندہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت حاصل کرینگے۔ مصطفی کمال بتائیں کہ وہ آج منافق ہے یا کل تھے ۔پاکستان میں پولٹیکل انجینرنگ نہیں الیکشن کرانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہےکہ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کررکھا تھا ۔ امیر جماعتِ اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کیے تو پھر قانونی جنگ کریں گے اور جب تک الیکشن وقت پر ہونے کا اعلان نہیں ہوتا اس وقت تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔ آئندہ کا لائحہ عمل دھرنے کے دوران اختیار کیا جائے گا۔