ایک نیوز : انسانی اسمگلرز آج بھی دیدہ دلیری سے زندگی اور موت کے پر خطر سفر پر نوجوانوں کو بھیج کر ڈالر کمانے میں مصروف ۔ وزیرآباد کے علاقہ رنیکی چیمہ کا نوجوان حارث اٹلی پہنچنے کے لیے نکلا اور پردیس میں ٹھٹھر کر چلا بسا درجنوں نوجوان آج بھی لیبیا اور اٹلی کے درمیان عازم سفر ہونے کو تیار ہیں ۔
یادرہے 4 ماہ قبل وزیرآباد کے علاقہ کے درجن بھر نوجوان لیبیا کشتی حادثہ کا شکار ہو کر چل بسے جن میتیں بھی پیاروں تک نہ پہنچ سکیں اتنے بڑے حادثہ کے بعد حکومت نے رسمی کاروائیاں کیں اور ایف آئی اے کی ٹیموں نے انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا بعد ازاں معاملات سرد خانہ کی نذر ہوگئے ۔
حال ہی میں وزیرآباد کے علاقہ رنیکے چیمہ کا رہائشی حافظ حارث لیبیا سے اٹلی کے لیے عازم سفر ہوا اور بے رحم سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کر چل بسا کچھ روز قبل گجرات کا رہائشی نوجوان سفیان بھی نمونیا کا شکار ہو کر جاں گنوا بیٹھا دونوں نوجوانوں کو لیبیا کے شہر صبہا میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
جبکہ درجنوں نوجوان آج بھی لیبیا کے شہر صبہا میں اٹلی پہنچنے کے لیے موجود ہیں نوجوانوں کی انسانی اسمگلرز کے ٹھکانہ (سیف ہاؤس ) سے حاصل کی گئی ویڈیو کے مطابق درجنوں نوجوان اٹلی پہنچنے کے لیے بذریعہ کشتی سمندر ی راستہ سے روانہ ہونگے ہماری اطلاعات کے مطابق کشتی 2 جنوری کو صبہا کے ساحل سے روانہ ہو گی ۔
یاد رہے نوجوانوں نے انسانی اسمگلرز کو فی کس 35 لاکھ روپے اٹلی پہنچنے کے لیے طے کر رکھے ہیں حافظ حارث متوسط طبقہ کے گھر کا فرد تھا غریب والدین 35 لاکھ روپے اور بیٹا بھی گنوا بیٹھے کیا حکومت پھر کسی حادثہ کے بعد انسانی اسمگلرز کے خلاف متحرک ہو گی ؟
دوسری طرف ایف آئی اے نےبلوچستان اور سرحدی علاقوں میں غیر قانونی نقل و حمل اور انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لئے سرحدی علاقوں میں 10 چوکیاں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے وزارت داخلہ کو مراسلہ لکھ دیا گیا۔تمام چوکیوں کی حدود اور علاقوں کا بھی تعین کردیا گیا۔ چوکیاں قلع سیف اللہ، کیچ، گوادر اور جنوبی وزیرستان میں قائم کی جائیں گی، میرانشاہ، کرم ایجنسی اور چاغی میں بھی چوکیاں قائم کی جائیں گی۔تمام چوکیوں کے قیام کےلیےوفاقی حکومت کی جانب سےمنظوری دے دی گئی۔