ویب ڈیسک:ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم ڈاکٹرزودآؤٹ بارڈرزنےکہاہےکہ اسرائیلی کی وحشیانہ کارروائیوں کی وجہ سے غزہ میں ہسپتالوں کی صورتحال جنگ عظیم اول جیسی ہے،طبی عملہ انتہائی مشکل حالات میں کام کررہاہے،ہسپتالوں میں جگہ اور ادویات کی کمی کے باعث علاج مکمل ہوئے بغیر ہی مریضوں کو ڈسچارج کیا جا رہا ہے، جس کے باعث زخمی انفیکشنز میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق7اکتوبرسےمظلوم فلسطینیوں پراسرائیلی دہشتگردی کاسلسلہ جاری ہےجس میں اب تک ہزاروں افرادشہیدہوچکےہیں،جن میں زیادہ تعدادخواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیل اپنی جارحیت سےفلسطینیوں کی نسل کشی کررہاہے، اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کی وجہ سےغزہ کھنڈرمیں تبدیل ہوگیاہے۔
اپنےایک بیان میں ڈاکٹرزودآؤٹ بارڈرزکاکہناتھاکہ غزہ کے ہسپتالوں کی صورتحال مکمل غیر انسانی اور ناقابل قبول ہے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرزکامزیدکہناتھاکہ شمالی غزہ کےکمال عدوان ہسپتال کی صورتحال انتہائی تباہ کن ہے، الشفا ہسپتال جیسی تباہی دیگر ہسپتالوں میں بھی دہرائی جا رہی ہے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا تھاکہ غزہ میں طبی عملہ جنگ عظیم اول جیسی صورتحال میں کام کر رہا ہے،ہسپتالوں میں بیماروں اور زخمیوں کا زمین پر علاج کیا جا رہا ہے، جگہ اور ادویات کی کمی کے باعث علاج مکمل ہوئے بغیر ہی مریضوں کو ڈسچارج کیا جا رہا ہے، جس کے باعث زخمی انفیکشنز میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کئی روزکےمحاصرےکےبعدکمال عدوان ہسپتال میں داخل ہونےمیں کامیاب ہوئی ہے۔
ترجمان وزارت صحت غزہ اشرف القدرہ کا کہنا تھاکہ اسرائیلی فوج نےکمال عدوان ہسپتال کےطبی عملے کو ہسپتال کے احاطےمیں جمع کرلیا ہے، خدشہ ہےکہ انہیں گرفتار یا مار دیا جائےگا۔
اشرف القدرہ نے اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت اور ریڈکراس سے ہسپتال میں موجود افراد کی جان بچانےکے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کےامدادی ادارے کے مطابق کمال عدوان ہسپتال کے آئی سی یو میں 12 بچوں سمیت65 مریض موجود ہیں،جن میں 6 نومولود انکیوبیٹرز میں ہیں جب کہ تقریباً 3 ہزار بےگھر افراد نےہسپتال میں پناہ لے رکھی ہے۔
خیال رہےکہ7 اکتوبر کے بعد سے جاری اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کے 36 میں سے صرف13 ہسپتال فعال ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوج کی شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید200 فلسطینی شہید ہوگئے، شہدا کی مجموعی تعداد18 ہزار 200 ہو گئی ہے اور50 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔